سرینگر//محنت اور روزگار کے وزیر مملکت رامیشور تیلی نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ روزگار اور بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمار 18-2017 ، وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (ایم او ایس پی آئی) کے ذریعہ کئے گئے متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے ذریعے جمع کیے گئے ہیں۔ سروے کی مدت اگلے سال جولائی سے جون تک ہے۔ تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹوں کے مطابق، جموں و کشمیر میں معمول کی حیثیت پر تخمینہ شدہ بے روزگاری کی شرح (یو آر) باالترتیب 20-2019 اور 21-2020 کے دوران 6.7 فیصد اور 5.9 فیصد تھی، جو ظاہر کرتی ہے کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے۔
روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے حکومت ہند نے ملک میں روزگار پیدا کرنے کی غرض سے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ حکومت ہند نے کاروبار کو تحریک فراہم کرنے اور کوویڈ -19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے آتم نر بھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت حکومت ستائیس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مالی محرک فراہم کر رہی ہے۔ یہ پیکیج ملک کو خود کفیل بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف طویل مدتی اسکیموں/ پروگراموں/ پالیسیوں پر مشتمل ہے۔ آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) یکم اکتوبر 2020 سے شروع کی گئی تھی،تاکہ آجروں کو نئے روزگار پیدا کرنے اور کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ملازمت کے ختم ہونے کی بحالی کے لیے ترغیب دی جائے۔ فائدہ اٹھانے والوں کے رجسٹریشن کی آخری تاریخ 31مارچ 2022 تھی۔ اسکیم کے آغاز سے،28 نومبر 2022 تک7855.07 کروڑ روپے 60.13 لاکھ مستفیدین کو اسکیم کے تحت فراہم کیے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 35.39 کروڑ روپے کے فوائد اس اسکیم کے تحت 28 نومبر 2022 تک 19.34 ہزار مستفیدین کو فراہم کیے گئے ہیں۔ حکومت یکم جون 2020 سے پرائم منسٹر اسٹریٹ وینڈرز آتم نربھر ندھی (پی ایم سواندھی اسکیم) کو لاگو کر رہی ہے، تاکہ اسٹریٹ وینڈرز کو اپنے کاروبار دوبارہ شروع کرنے کے لیے، جس پر کووڈ- 19 کی وبا کے دوران برا اثر پڑا تھا، ضمانت سے مبرا کام کاج کی پونجی کی شکل میں قرض کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ دو دسمبر 2022 تک اس اسکیم کے تحت 4378 کروڑ روپے کے 37.68 لاکھ قرضے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ جموں و کشمیر میں دو دسمبر 2022 تک اسکیم کے تحت 17.95 ہزار قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ حکومت ہند مختلف منصوبوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، جس میں روزگار پیدا کرنے کے لیے خاطر خواہ سرمایہ کاری اور اسکیموں پر عوامی اخراجات شامل ہیں، جیسے پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس)، پنڈت دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی ڈی یو- جی کے وائی) اور دین دیال انتودیا یوجنا-قومی شہری روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی – این یو ایل ایم) وغیرہ۔ پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی)، حکومت نے خود روزگار کی سہولت فراہم کرنے کے لیے شروع کی تھی۔ پی ایم ایم وائی کے تحت 10 لاکھ روپے تک کے ضمانت سے مبرا قرضے، مائیکرو/چھوٹے کاروباری اداروں اور افراد کو ان کی کاروباری سرگرمیوں کو قائم کرنے یا بڑھانے کے قابل بنانے کے لیے دیئے جاتے ہیں۔ 25 نومبر 2022 تک، اسکیم کے تحت منظور شدہ 37.76 کروڑ قرض کھاتوں میں 15.56 لاکھ کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔ جموں و کشمیر میں 4209.69 کروڑ روپے کی رقم اس اسکیم کے تحت 23-2022 کے دوران (25 نومبر 2022 تک ) منظور شدہ 1.89 لاکھ قرض کھاتوں میں تقسیم کی گئی۔ پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیمیں حکومت کی طرف سے 1.97 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ 22-2021 سے شروع ہونے والے پانچ سالوں کی مدت کے لئے لاگو کی جارہی ہیں، جو 60 لاکھ نئے روز گار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ توقع کی جاتی ہے کہ ان تمام اقدامات سے کثیر اثرات کے ذریعے درمیانی سے طویل مدت تک کے اجتماعی طور پر روزگار پیدا ہوں گے۔ پی ایم گتی شکتی اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک انقلابی نقطہ نظر ہے۔ یہ نقطہ نظر سات انجنوں ، یعنی سڑکیں، ریلویز، ہوائی اڈے، بندر گاہیں، ماس ٹرانسپورٹ، آبی گزرگاہیں اور لاجسٹک انفراسٹرکچر پر مبنی ہے۔ یہ نقطہ نظر کلین انرجی اور سب کا پریاس سے تقویت یافتہ ہے، جس کی وجہ سے سب کے لیے بڑی تعداد میں ملازمت اور کاروباری مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ ان اقدامات کے علاوہ، حکومت کے مختلف فلیگ شپ پروگرام، جیسے میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، ہاؤسنگ فار آل وغیرہ بھی روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف مرکوز ہیں۔