سرینگر //سوموار کو گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں کے آئی سولیشن وارڈ میں زیر نگرانی63 سالہ خاتون کی تشخیصی رپوٹ مثبت آنے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں کرونا وائرس کے پہلے مریض کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ خاتون کے ساتھ رابطے میں رہنے والے 19 افراد کو ائیسولیشن وارڈ میںداخل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کو لیہہ لداخ میں 6مارچ کو ایران سے لوٹنے والے 70سالہ محمد علی نامی کرونا وائرس کا مشتبہ شہری 3روز تک اسپتال میں داخل رہنے کے بعد دم توڑ بیٹھا۔اسکے ساتھ ایک اور شخص بھی کرونا وائرس میں مبتلا ہوا ہے جو زیر علاج ہے۔ لداخ کے حکام کا کہنا ہے کہ فوت شدہ شخص کی رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے لہٰذا وہ کرونا وائرس کی تصدیق نہیں کرسکتے۔مذکورہ شہری کیساتھ اسکے دائوں کے مزید دو لوگ بھی آئے تھے ، جن میں ایک شخص زیر علاج ہے جبکہ جس گائوں سے وہ تعلق رکھتے ہیں اسے مکمل طور پر سیل کیا جاچکا ہے اور سبھی گائوں والے زیر نگرانی ہیں۔مذکورہ شہری کے گروپ میں کرگل کے 16زائرین بھی تھے، جن کے نمونے لئے گئے تھے۔ کرگل حکام کا دعویٰ ہے کہ سبھی زیر نگرانی ہیں لیکن ان میں کرونا وائرس کی کوئی علامت نہیں ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چین، کوریا، اٹلی ،ایران، جنوبی کوریا اور دیگر جنوب مشرقی ریاستوں سے جموںواپس لوٹنے والے 256افراد کو زیرنگرانی رکھا گیا ہے جن میں 148جموں صوبے میں جبکہ 108کشمیر صوبے میں زیر نگرانی رکھے گئے ہیں۔ دلی ، تلنگانہ اورکیرالا کے بعد سوموار کو جموں و کشمیر میں بھی کرونا وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کی تصدیق ہوگئی اور اس طرح بھارت میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد44تک پہنچ گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں پہلے کرونا وائرس مریض کی تصدیق کرتے ہوئے حکومتی ترجمان روہت کنسل نے کہا ’’ خاتون کے رابطے میں آنے والے400 شہریوںکو سرولنس کے دائرے میں لایا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان 19افراد کو بھی ائیسولیشن وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے جن کے ساتھ مذکورہ خاتون ہاتھ ملایا تھا یا پھر گلی ملی تھی۔ ادھر جموں صوبے میں وبائی بیماریوں پر نظر گزر رکھنے کیلئے تعینات ڈاکٹر انیلا کول نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ خاتون کے خون کی رپوٹ میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے اور اسکو جموں میڈیکل کالج میں آئیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ خاتون کے 19رشتہ داروں کو بھی آئیسولیشن وارڈ منتقل کیا گیا ہے جبکہ خاتون کے رابطے میں آنے والے 400افراد کو بھی سرولنس کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ ڈاکٹر انیلا کول نے بتایا ’’ جموں صوبے میں اسوقت 148افراد زیرنگرانی رکھے گئے ہیں جبکہ روزانہ 2ہزار سے زائد افراد کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔جموں میں محکمہ صحت وطبی تعلیم کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا ’’ گورنمنٹ میڈیکل کالج میں 2افراد کو آئیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے جن میں ایک 63سالہ معمر خاتون کے خون میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ایک 25سالہ شہری کو بھی آئیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے جسکی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔ میڈیکل کالج جموں کی خاتون پرنسپل ڈاکٹر سنندن رینہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ دونوں مریض ابھی آئیسولیشن وارڈ میں زیر علاج ہیں اور دونوں کی حالت مستحکم ہے‘‘۔ ادھر حکومت نے جموں کے ستہ واری اور سروال علاقے میں 31مارچ 2020تک تمام آنگن وارڈی سینٹر بند کرنے کا بھی حکم صادر کیا ہے۔ چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ خاتون کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد 19افراد، جنہوںنے خاتون کے ساتھ ملاقات کی تھی کو آئسولیشن وارڈ منتقل کیا گیا ہے اور اُن پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ لگ بھگ چار سو افراد پر اس وقت جموں میں میڈیکل عملہ نظر گزر رکھ رہا ہے۔ ادھر کشمیر میں ابھی بھی 108افراد کو زیر نگرانی رکھا گیا ہے جبکہ 87افراد نے نگرانی کے 28دن مکمل کرلئے ہیں اور انہیں کرونا وائرس سے آزاد قرار دیا گیا ہے۔ کشمیر میں وبائی بیماریوں پر نظر گزر رکھنے والے ڈاکٹر ایس ایم قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’سوموار کو بھارت کی مختلف ریاستوں سے آنے والے 3578افرد کی سکریننگ کی گئی ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سوموار کو بیرون ممالک سے آنے والے 169افراد بھی وارد کشمیر ہوئے جن میں 139کشمیری جبکہ 30غیر ملکی سیاح شامل تھے۔ انہوں نے کہا ’’ چین ، کوریا، ایران ، اٹلی اور جنوب مشرقی ایشیاء سے آنے والے 139افراد میں سے ایک میں ابتدائی علامات موجود تھیں، جس کے خون کے نمونے تشخیص کیلئے بھیجے دیئے گئے ہیں۔ڈائریکٹر ہیلتھ سروس کشمیر ڈاکٹر سمیر متو نے کہاکہ 195افراد پر نظر گزر رکھی جارہی ہے جبکہ 87نے میعاد کو مکمل کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فی الوقت وادی کشمیر میں 108افراد طبی نگرانی میں ہیں ۔ انہوںنے کہا ’’سکمز میں زیر علاج ابھی بھی چار افراد زیر نگرانی ہیں تاہم ان چاروں کی رپورٹ منفی آئی ہے اور انکی گھر واپسی کا فیصلہ علاج کرنے والے ڈاکٹر ہی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکمز میں کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے لیبارٹری کے قیام کو منظوری مل گئی ہے اور اب کروناوائرس کی تشخیص کشمیر میں ہی ہوگئی جس سے رپورٹ آنے میں بہت جلدی ہوگی۔ ادھرضلع ترقیاتی کمشنر بڈگام طارق حسین گنائی نے کہا ہے کہ چین اور ایران سے آنے والے بڈگام کے 41شہریوں کو علیحدہ وارڈوں میںرکھا جائے گا۔ضلع میں 9مقامات پر 76بستروں والی طبی سہولیات کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ کرونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کے لئے اقداما ت کاجائزہ لینے کے دوران میٹنگ میںانہوں نے کہا کہ 31شہری ایران سے واپس لوٹے ہیں جب کہ چین سے10شہری بڈگام میں اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ا ن تمام شہریوں کو طبی جانچ کے لئے ہسپتالوں کے علیحدہ وارڈوں میںرکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ادھر قطر نے بھارت سمیت 14ممالک سے آنے والے شہریوں پر پابندی عائد کردی ہے۔مرکزی زیر صحت ہرش وردھن نے میدیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 8لاکھ 74ہزار افراد کی بھارت میں سکریننگ مکمل کی جاچکی ہے۔بھارت نے 3مارچ سے قبل ایران، اٹلی ، جنوبی کوریا اور جاپان کے لئے جاری کئے گئے ویزا کو منسوخ کردیا ہے۔