جلدبازی میں اقامتی اسناد کی اجرائی

سرینگر//سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ جس جلد بازی میں جموں وکشمیرمیں اقامتی اسناد جاری کی جارہی ہیں ،وہ اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر کمربستہ ہے۔ایک بیان میں پروفیسر سوزنے کہا کہ جموںوکشمیر یو ٹی حکومت نے صرف چند ہفتوں کے دوران  17 لاکھ ڈومیسائل سرٹیفکیٹس (شہری حقوق کی اسناد) اجراء کئے جس میں جموں کے شہریوں کیلئے 14.44 لاکھ اور کشمیر کے شہریوں کیلئے 4.16 لاکھ سرٹیفکیٹ اجراء کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعجب کی بات ہے کہ یہ سارا کام انتظامیہ نے چند ہفتوں میں زبردست تعجیل کے ساتھ انجام دیا ہے۔ عوام میں یہ تاثر ہے کہ اس مقصد کیلئے پہلے سے تیاری کی گئی تھی اور اسی لئے تحصیلداروں کی تعداد بھی بڑھائی گئی تھی اور ان کے اختیارات بھی بڑھائے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس ساری کاروائی میں سب سے مشکل اور پریشان کن حصہ یہ ہے کہ ایسی سرٹیفکیٹ (دستاویز ات) ایسے لوگوں کو بھی دیئے گئے ہیں ،جو ریاست کے پشتنی باشندے نہیں ہیں۔سوزنے کہا کہ کشمیر کے عوام مجموعی طور یہ سمجھتے ہیں کہ زبردست جلد بازی میں لاکھوں میں ایسی سرٹیفکیٹس(اسناد) دینا اس بات کی دلیل ہے کہ سرکار ریاست میں آباد ی کا تناسب تبدیل کرنے پر کمربستہ ہے۔اس سلسلے میں اس بات کا سنجیدہ نوٹس لیا جانا چاہئے کہ یو ٹی حکومت آئینی اور اخلاقی لحاظ سے اس بات کیلئے اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھہرائے کہ وہ ریاست کے لوگوں کی آئینی اور جمہوری حقوق کی پاسداری کا اقدام کرے اور اس سلسلے میں ایک ’’وائٹ پیپر‘‘ جاری کرے اور اپنا نقطہ نظر عوام کو سمجھائے تاکہ غلط فہمی میں خدشات پیدا نہ ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یو ٹی ایڈمنسٹریشن اپنی ذمہ داری محسوس کرے گی۔