پرویز احمد
سرینگر // محکمہ صحت و طبی تعلیم نے تمام چیف میڈیکل افسروں، میڈیکل سپر انڈنٹوں، بلاک میڈیکل افسران اور شعبہ جات کے سربراہان کو ہدایت دی ہے کہ وہ حاملہ خواتین کی جراحیوں میں کمی لاتے ہوئے اس کی شرح کو 41.7فیصد سے کم کرکے 15فیصد تک لے آئیں۔ تمام طبی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس ا ہداف کے حصول کیلئے پارٹوگراف(Partogram) کا استعمال کریں۔ پارٹوگراف/پارٹو گرام سے کسی بھی ہسپتال کے لیبر روم میں زچگی کا اصل ریکارڈ قائم ہوگا اور اس سے نہ صرف جراحی سے ہونے والی زچگی کی شرح کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ زچگی کا تمام ریکارڈ بھی دستیاب ہوگا۔ یاد رہے کہ جنوری 2024میں کشمیرعظمیٰ میں زچگی کیلئے جراحیوں کے استعمال میں تشویشناک اضافہ پر تفصیل سے خبر شائع ہوئی تھی۔
محکمہ صحت کے سرکیولر زیر نمبر 5(JK)MHE2024 میں لکھا گیا ہے کہ اہم اہداف میں زچگی کے دوران ہونے والی اموات فی لاکھ .07فیصدسے کم کرنا ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ زچگی سے اموات بڑھ رہی ہیں، اس کے علاوہ زچگی کیلئے جراحی کی شرح 41.7فیصد تک بڑھ گئی ہے جو قومی سطح کی اوسط سے بہت زیادہ ہے جو 15فیصد سے کم ہے۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹوگراف ان اہداف کو حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے،جوزچگی کے بعد خارج ہونے والے خون، زچگی میں رکاوٹوں کے واقعات، بطن کے پھٹنے اور زچہ کی جان بچانے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ ہدایت نامہ میں کہا گیا ہے کہ شعبہ زچگی میں کام کرنے والے ڈاکٹر پارٹوگراف کا استعمال متواترطور پر نہیں کررہے ہیں۔ پارٹوگرام زچگی کے دوران استعمال ہونے والاآلہ ہے اور اس سے اموات میں کمی آتی ہے۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ لکھش سکیم کے تحت 90فیصد زچگی کے معاملات میں پارٹوگراف لازمی ہے۔ اس لئے تمام شعبہ کے سربراہان ، چیف میڈیکل افسروں ، میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں، بلاک میڈیکل افسروں اور دیگر طبی منتظمین کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ زچگی کی جراحیوں کے دوران پارٹوگرام کا استعمال لازمی کریں۔ حکم نامہ میں تمام چیف میڈیکل افسروں، میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور بلاک میڈیکل افسروں کو ان ہدایت پر سختی سے عمل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ماہ کے تیسری ہفتے میں اپنی رپورٹ جمع کریں۔