سرینگر//ضلع کورٹ کمپلیکس مومن آباد سرینگر میں کل جج صاحبان کیلئے فیملی کورٹس کے کام کاج سے متعلق ایک تین روزہ تربیتی پروگرام شروع ہوا ۔ تربیتی پروگرام کا انعقاد جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی کی طرف سے کیا جا رہا ہے ۔ ریاست کے ڈسٹرکٹ ججز اور سینئر سب ججز نے اس پروگرام میں شرکت کی ۔ چئیر مین گورننگ کمیٹی جے اینڈ کے سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی جسٹس علی محمد ماگرے نے اپنے افتتاحی خطبے میں کہا کہ اس ورکشاپ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پرذائیڈنگ افسروں کو فیملی کورٹ معاملات کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کرایا جا سکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیملی کورٹ معاملات کو ایک الگ طریقے سے حل کرنے کی ضروت ہے اور اس میں ایک الگ رویے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اپنے خطبے میں جسٹس ماگرے نے جموں کشمیر ہائی کورٹ کی چیف جسٹس جسٹس متل کواس طرح کی ورکشاپ پہلے جموں اور اب سرینگر میں منعقد کرانے کیلئے مبارکباد دی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیملی کورٹس ایکٹ 2018 مستقبل میں جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے کافی فائدہ بخش ثابت ہو گا ۔ فیملی کورٹ معاملات پر ہائی کورٹ کمیٹی کے چئیر مین جسٹس تاشی ربستان نے اپنے تعریفی خطبے میں کہا کہ جج صاحبان کیلئے یہ دوسرا تربیتی پروگرام ہے اور فیملی کورٹ ایکٹ 2018 کی تشکیل کے بعد اس طرح کا ایک پروگرام جموں میں کامیابی کے ساتھ منعقد کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شادی کے ادارے کو تحفظ حاصل ہو اور بچوں کی بہبود کو تقویت حاصل ہو سکے ۔ ریسورس پرسن سابق جج دہلی ہائی کورٹ جسٹس منجو گوئیل اور سابق جج بمبئی ہائی کورٹ جسٹس روشن دلوی نے فیملی کورٹ معاملات کے کئی پہلوؤں کو اجاگر کیا ۔ جسٹس روشن دلوی نے کہا کہ پہلے ہم انسان ہیں اور اس طرح ہم پر کارپوریٹ سماجی ذمہ داری بھی عاید ہوتی ہے اور ہمیں عدلیہ سے فیملی کورٹ معاملات میں عدلیہ سماجی ذمہ داری کی طرف بھی اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئیے ۔