بلال فرقانی
سرینگر// تعمیراتی کاموں اور پروجیکٹوں میں سست رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت کی جانب سے جموں کشمیر میں مالی سال2023-24میں50ہزار کے قریب تعمیراتی کاموں کو مکمل کرنے کے اہداف کو طے کرنے کے باوجود صرف7500کے قریب تعمیراتی کام مکمل کئے گئے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی والی انتظامیہ نے جموں کشمیر میں رواں مالی سال میں50ہزار منصوبوںکو مکمل کرنے کا ہدف طے کیا ہے تاہم دو سہ ماہی گزر جانے کے بعد جو صورتحال سامنے آئی ہے،اس سے معلوم پڑتا ہے کہ سرکار اس ہدف کو مکمل کرنے میں ناکام ہے۔محکمہ شماریات نے چیف پلا ننگ آفیسر کی جانب سے فراہم کردہ اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ک ہے کہ7اضلاع میں10فیصد سے کم،6اضلاع میں20فیصد سے کم،4اضلاع میں30فیصد سے کم اور2اضلاع میں40فیصد سے کم ہدف شدہ کاموں کو مکمل کرنے کے علاوہ2اضلاع میں50فیصد سے کم کام کیا گیا ہے۔ سب سے سے زیادہ کاموں کو مکمل کرنے کا ہدف راجوری ضلع میں طے کیا گیاتھا جن کی تعداد4978تھی۔ تاہم ستمبر کے آخر تک صرف69کاموں کو 1.39فیصد شرح کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔5اضلاع میں صرف10فیصد سے کم کام کوپایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ اعداد وشمار کے مطابق بارہمولہ میں1990کاموں میں سے53،کھٹوعہ میں2833میں سے93،ڈوڈہ میں2617میں سے101،پونچھ میں1932میں135اور گاندربل ضلع میں1307کاموں میں125کو ہی نومبر کے آخر تک مکمل کیا گیا ہے۔ عوامی ڈھانچوں اور انکی افادیت کے شعبے میں فراہم کردہ اعدادو شمار بتاتے ہوئے چیف پلاننگ آفیسر نے بتایا کہ6اضلاع میں مقرر کئے گئے ہدف میں سے20فیصد سے کم کام مکمل کئے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع پلوامہ میں11.86فیصد شرح کے ساتھ دو سہ ماہی گزرجانے کے بعد2345کاموں میں سے278، ریاسی میں3036میں سے410،کپوارہ میں2923میں سے429 ،رام بن میں2627میں سے448،کشتواڑ میں1916میں سے356اور اننت ناگ میں19فیصد شرح کے ساتھ4210کاموں میں سے800کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔ سرینگر میں رواں مالی سال میں1044کاموں کو مکمل کرنے کا ہدف طے کیا گیا تھا تاہم صرف454کاموں کو نومبر کے آخر تک مکمل کیا گیاہے۔ جبکہ جموں میں3833کاموں کو مکمل کرنے کا ہدف طے کیا گیا تھا جن میں سے810کاموں کو مکمل کیا گیا۔ اعداد وشمار کے مطابق کولگام میں2421کاموں میں983،شوپیان میں1941کاموں میں645،بانڈی پورہ میں1350کاموں میں430اور اددھمپور میں2569کاموں میں647کے علاوہ ضلع بڈگام میں2025کاموں میں سے426کاموں کو امسال اب تک مکمل کیا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں سردی کا آغاز ہوجاتا ہے اور دسمبر تک پہنچتے پہنچتے کام بند ہوجاتا ہے جو پھر آئندہ سال اپریل میں ہی شروع ہوتا ہے۔ سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ کام کی رفتار سست ہے،جس کے نتیجے میں اہداف مکمل نہیں ہو رہے ہیں،تاہم ٹھیکیداروں نے کاموں میں سست رفتاری کیلئے واجبات کی عدم ادائیگی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نے سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ 600کروڑ کے قریب واجبات کی ادائیگی کریں تاکہ ان کاموں کو بروقت مکمل کیا جاسکے۔