پرویز احمد
سرینگر // سرحدی ضلع کپوارہ کے خمریال تعلیمی زون میں 17ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کا مستقبل دائو پر لگا ہے۔ یہاں قائم 189پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں 56فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ زون میں کام کرنے والے سکولوں میں 22کرایہ پر، 53 سکول بغیر بیت الخلاء، 15 بغیر بجلی اور ایک سکول میں بچوں کیلئے پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ زونل ایجوکیشن آفیسر خمریال کی جانب سے کشمیر عظمیٰ کو فراہم کی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ تعلیمی زون خمریال میں مجموعی طور پر189سکولوں میں 17 ہزار342طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ زون میں ایک کستور با گاندھی بالیکانو ودھالیہ میں 100، 115 پرائمری سکولوںمیں 5957، 56مڈل سکولوں میں 6256،11ہائی سکول میں 2569اور 6ہائر سیکنڈری سکولوں میں 2460طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ زون میں تدریسی عملی کی 132اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں 74خالی پڑی ہیں۔ زون میں ہیڈ ٹیچروں کی 49 اسامیاں منظور شدہ ہیں جو سبھی خالی پڑی ہیں۔ اس کے علاوہ ماسٹرز کی 75 اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں سے22 خالی پڑیں ہیں۔ ایجوکیشن زون میں بنیادی ڈھانچہ کی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کرایہ کی بلڈنگوں میں22سکول قائم کررہے ہیں۔ان میں 17پرائمری سکول ہیں۔ خمریال زون کے 15 سکولوں میں طلبہ و طالبات کو دی جانے والی تعلیم کی صورتحال واضح ہے کیونکہ زون کے 15 سکول جدید دور میں بھی بجلی کی بنیادی ضرورت سے محروم ہے۔ بجلی سے محروم سکولوں میںپرائمری سکول چک ورنو، پرائمری سکول پسوال محلہ رنگ، مڈل سکول ہارڈن، مڈل سکول شالہ گنڈ، پرائمری سکول کولی گام بالا، مڈل سکول کلاروس، پرائمری سکول ناری کوٹ، ہائر سکنڈری سکول موری کلاروس، مڈل سکول بنگلہ، مڈل سکول موری بنگلہ موری، پرائمری سکول کھیتان محلہ کلاروس،پرائمری سکول چیری زب، پرائمری سکول جبڑا ، پرائمری سکول بنڈی والا موری کے علاوہ پرائمری سکول لنڈب کے نام شامل ہیں۔ خمریال زون کے مختلف سکولوں میں زیر تعلیمی طلبہ نے بتایا کہ بجلی عدم دستیابی سے سب کو معلوم ہوجائے گاکہ ان سکولوں میں کمپیوٹر لیب اور لیبارٹری جیسے بنیادی ضروریات کا کوئی بھی نام و نشان نہیں ہے۔ اس کے علاوہ زون کے 53سکول بغیر بیت الخلاء سہولیات کے کام کررہے ہیں۔ خمریال کی طالبات نے بتایا کہ بیت الخلاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کو کلاس چھوڑ کر گھر جانا پڑتا ہے۔ مذکورہ طالبات نے بتایا کہ سکولوں میں بیت الخلاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے نہ صرف انکی تعلیم متاثر ہورہی ہے بلکہ سوچھتا بھارت کی قلعی بھی کھل جاتی ہے۔