’’ترسیلی لائنیں اوور لوڈ ہوچکیں، لوگ آئندہ 4روز میں کٹوتی شیڈول کیلئے تیار رہیں ‘‘

سرینگر // گذشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 180میگاواٹ اضافی بجلی سپلائی فراہم کرنے کے دعوئوں کے بیچ شہر اور وادی کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ آئندہ 4روز کے دوران ممکنہ طور پر بجلی کٹوتی شیڈول جاری کرینکا امکان ہے۔محکمہ کے مطابق پیر کی شام 1680میگاواٹ بجلی وادی کے صارفین کو فراہم کی گئی جبکہ گذشتہ سال 1400میگاواٹ بجلی ہی اس موسم میں فراہم ہورہی تھی۔محکمہ کا کہنا ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں مزید 20سے30میگاواٹ بجلی سپلائی میں اضافہ کیا جائے گا ،کیونکہ محکمہ کا دسمبر کے مہینے میں دلنہ اور میر بازار کے گرڈ اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ ہے جبکہ دیگر چھوٹے سٹیشنوں پر بھی کام شدو مد سے جاری ہے۔ محکمہ بجلی کا مزید کہنا ہے کہ سردیوں میں محکمہ کو صرف 250 میگاواٹ بجلی مقامی اور بگلیار پروجیکٹ سے حاصل ہوتی ہے اور قریب 13 سے 14سو میگاواٹ بجلی شمالی گرڈسے حاصل کرنی پڑتی ہے ۔ لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اس سال بھی محکمہ معقول بجلی سپلائی بہم پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام ہوا ہے جس کا خمیازہ عام صارفین کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔شہر سرینگر کے بمنہ ، ایچ ایم ٹی، چھانہ پورہ اور شہر خاص کے کئی علاقوں کے علاوہ اننت ناگ کے جنگلات منڈی ، پشو محلہ، نازک محلہ، قاضی محلہ سمیت کولگام، شوپیان اور پلوامہ  کے سینکڑوں دیہات میں بھی غیر ضروری بجلی کٹوتی کا سلسلہ گزشتہ کئی روز سے جاری ہے۔جبکہ کپوارہ ، ہندوارہ ، لولاب ،کرالپورہ ، دردپورہ ، شمناگ ، گزریال ، ورسن ، سمیت ضلع کے ٹنگڈار علاقے میں بھی بجلی کئی کئی گھنٹوں تک بند رہتی ہے ۔
شوپیاں کے چھوٹی گام،کم دلن،نادی گام،کٹھ پورہ،لون پورہ،نارسو،منزم پورہ،چک صدیق خان،تل دان،کھار وارہ،نلہ ڈور،ابل ون،ناگی شرن،کچھ ڈورہ،مانتری بگ،حاجی پورہ،گہند،چک پورہ،ڈی کے پورہ،الم گنج،لندورہ اور ملحقہ علاقوں میں بھی بجلی سپلائی بند رہتی ہے ،جبکہ پلوامہ اور کولگام اضلاع میں بھی لوگ محکمہ بجلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔ادھر گذشتہ روز شیری ناروائو بارہ مولہ میں صارفین نے بجلی کی بلا جواز کٹوتی کے خلاف سرینگر مظفرآباد شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیا ، ضلع کے بونیار ، اوڑی ،کنڈی رفیع آباد میں بھی بجلی کئی کئی گھنٹوں تک غائب رہتی ہے ۔ضلع بڈگام کی دوافتادہ بستیوں سے بھی لوگ بجلی کٹوٹی کی شکایت کر رہے ہیں، جبکہ کنگن سے بھی کشمیر عظمیٰ کو ایسی ہی شکایات موصول ہوئی ہیں ۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ وقت پر بجلی بلوں کی ادائیگی کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود انہیں شیڈول کے مطابق بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔انہوں نے متعلقہ محکمہ سے بجلی نظام کو درست کرنے اور برقی رو کی معقول سپلائی کو یقینی بنانے کا پر زور مطالبہ کیا تاکہ آنے والے وقت میں انہیں مزید دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر اعجاز احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی لائنیں پھر سے اور لوڈ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کو ابھی بجلی کٹوتی شیڈول جاری کرنے کی ضرورت نہیں تھی تاہم اورلوڈنگ کی وجہ سے آنے والے 4 روز میں ضرورت پڑنے پر بجلی کٹوتی شیڈول جاری کیا جائے گا اور وہ بجلی شیڈول ان علاقوں کیلئے لاگو ہو گا ،جہاں زیادہ بجلی کا استعمال ہو کر لائنیں اور لوڈ ہوجاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہر خاص ، بمنہ اور زینہ کوٹ علاقوں میں اس لئے بجلی بند رہتی ہے کیونکہ وہاں پر منٹینس کا کچھ کام چل رہا ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اگلے ایک ہفتے تک محکمہ کے ساتھ تعاون کریں ۔انہوں نے کہا کہ بگلیار سے 150میگاواٹ اور وادی کے مقامی پروجیکٹوں سے 100میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے اور باقی بجلی باہر سے حاصل کی جا رہی ہے ۔