اشرف چراغ
کپوارہ//تعلیمی زون خمریال کے ڈوبن خورہامہ میں قائم سرکاری مڈل سکول میں تدریسی عملہ کی کمی اور جگہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے زیر تعلیم طلبہ کا مستقبل دائو پر ہے، جس کے باعث والدین سخت فکر مند ہیں اور ضلع انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔شمالی ضلع کپوارہ کے دور دراز علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں سے متعلق آئے روز یہ شکایت مو صول ہو رہی ہے کہ کہیں پر استاتذہ تو کہیں پر جگہ کی سخت قلت پائی جاتی ہے جس کے نتیجے میں یہا ں کے سکولو ں میں زیر تعلیم طلبہ کو سخت دقتو ں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن تعلیمی زون خمریال کے ڈوبن خورہامہ میں قائم سرکاری مڈل سکول میں نہ ہی تدریسی عملہ کی تعداد برابر ہے اور ناہی مناسب جگہ کی سہولیات دستیاب ہے جس میں زیر تعلیم طلبہ آسانی سے اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔والدین کا کہنا ہے کہ تین دہائی قبل کھرامہ لولاب کے مضافاتی دیہات ڈوبن میں ایک پرائمری سکول قائم کیا گیا جس کے بعد لوگو ں کے اسرار پر سکول کا درجہ بڑھا کر اس سے مڈل سکول بنایا گیا اور علاقہ کے لوگو ں نے مسرت کا اظہار کیا، کہ اب ان کے بچو ں کو اپنی تعلیم حاصل کرنے کیلئے دور نہیں جانا پڑے گا ۔والدین کا کہنا ہے کہ کئی سال سے سرکار نے اندارجی مہم کا آغاز کیا تاکہ سرکاری سکولو ں میں طلبہ کی تعداد بڑھ جائے جو ایک اچھا قدم ہے لیکن سرکار کو یہ بھی قدم اٹھانا لازمی بنتا ہے کہ ان سرکاری سکولو ں میں زیر تعلیم طلبہ کو تمام سہولیات دستیاب ہو نے چایئے ۔والدین کے مطابق ڈوبن مڈل سکول تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سکول عمارت محض 3کمرو ں پر مشتمل ہے اور ایک کلاس میں بیک وقت 6جماعتو ںکے طلبہ جبکہ ایک اور کمرے میں نرسری سمیت 3جماعتیں اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں جو ان بچو ں کے ساتھ ایک بھونڈ مذاق ہے ۔والدین کا کہنا ہے کہ سکول کو مڈل سکول کا درجہ دینے کے بعد نئی عمارت تعمیر نہیں کی گئی بلکہ طلبہ پرائمری سکول کی عمارت میں ہی اپنی تعلیم کا گزارہ کرتے ہیں ۔والدین نے مزید بتا یا کہ سکول میں صرف تین اساتذہ موجود ہیں اور سکول میں چند اساتذہ کو دوسرے سکولوں کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے اور ان کی تنخواہ باضابطہ طور اسی سکول سے حاصل کی جا رہی ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ ان اساتذہ کی تعیناتی صرف مڈل سکول ڈوبن کے لئے عمل میں لائی گئی ہے لیکن پھر انہیں دوسرے سکولو ں کے ساتھ منسلک کرنے کا کیا جواز بنتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ علاقہ میں غریبی سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے لوگ رہتے ہیں اور انہیں اپنے بچو ں کو نجی سکولو ں میں پڑھانے کی سکت نہیں ہے اور ان کی واحد اُمید مڈل سکول ڈوبن ہی ہے ،جہا ں سے وہ اپنے بچو ں کو تعلیم دلا سکتے ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ معاملہ کئی بار محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی نو ٹس میں لایا گیا لیکن آج تک طلبہ کے مستقبل کو سلجھانے کے لئے کوئی بھی قدام نہیں اٹھایا گیا ۔مقامی لوگو ں نے ضلع انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔اس حوالہ سے زونل ایجو کیشن آفیسر خمریال فار وق احمد خان نے بتایا کہ سکول میں تین اساتذہ کام کرتے ہیں اور اس سکول کے مزید اساتذہ دوسرے سکولو ں سے منسلک ہیں۔ ان کو پہلے ہی اپنے سکولو ں میں واپس جانے کیلئے حکم نامہ جاری کیا گیا ہے لیکن تا حال انہو ں نے دوبارہ جوئن نہیں کیا ،لیکن اب ان کی تنخواہ کو روک دیا گیاہے ۔انہو ں نے کہا کہ سکول میں تعینات ایک استاتی کو میڈیکل چھٹی پر چھوڑا گیا ہے ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ سکول کا درجہ جب سے بڑھایا گیا تب سے آج تک کوئی نئی عمارت نہیں تعمیر ہوئی ہے، لیکن میں نے از خود وہا ں کا دورہ کر کے عمارت کیلئے ایک منصوبہ بنایا جس کو منظور ی بھی مل گئی اور ایک ماہ کے اندر اندر نئی سکول کی عمارت پر کام شروع کیا جائے گا ۔زونل ایجو کیشن آفیسر کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ زون کے دور دراز علاقوں میں قائم سرکاری سکولو ں میں طلبہ کو بنیادی سہولیات دستیاب ہواور اس پر کام جاری ہے ۔