کپوارہ//ہندوارہ میں معصوم تابندہ غنی کی 13ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اورلو احقین نے ملوث سزا یافتہ ملزمو ں کو فوری طور پھانسی دینے کی مانگ کی ہے۔ 2007میں لنگیٹ میںتابندہ غنی کو آج ہی کے روز 20جولائی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ سکول سے گھر واپس آرہی تھی بعد میں اس کی لاش ایک باغ میں پائی گئی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ بعد میں تابندہ غنی کے کیس میں ملو ث 4ملزمو ں کے خلاف کیس درج کیا گیا اور 2015میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چارو ں ملزمو ں کو سزائے موت سنائی جس کے بعد مجرمو ں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جہا ں سنگل بینچ نے کپوارہ کی عدالت کے اس فیصلہ کو بر قرار رکھا اور اب یہ کیس ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ میں زیر سماعت ہے ۔لواحقین کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں جانتے ہیں یہ معاملہ کیوں طول پکڑ رہا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ سزا یافتہ مجرمو ں کو اسی طرح پھانسی پر لٹکایا جائے جس طرح دلی کی نربھیا کیس میں کیا گیا ہے ‘۔اس دوران جسٹس فار تابندہ فورم کا کہنا ہے کہ 13سال سے وہ انصاف کے طلب گار ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ 24اپریل 2015کو کپوارہ عدالت نے چارو ں ملزمو ں کو موت کی سزا سنائی جو حق و انصاف کی جیت ہے لیکن ابھی تک اس فیصلہ پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔انہو ں نے کہا کہ اگر دلی کی نربھیا کیس میں ملو ث مجرمو ں کو پھانسی دی گئی تو تابندہ غنی کیس میں ملو ث مجرمو ں کو سزائے موت دینے میں تا خیر کیو ں ہو رہی ہے ؟انہو ں نے تابندہ غنی کی13ویں برسی پرمطالبہ کیا کہ مجرمو ں کے خلاف کپوارہ عدالت کے تا ریخی فیصلہ کو عملا یا جائے ۔