پروفیسرعطاء الرحمٰن
ایمرجنسی کی صورت میں انسان فوری طور پر کوئی اقدام نہیں کر پاتا ۔اس مسئلے کے حل کرنے کے لیے اب برلن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کام کرنے والے محققین نے ایسا کمپیوٹر تیار کیا ہے جو کہ آپ کی سوچ پر ہنگامی حالت میں روشنی کی رفتار سے ردعمل کا اظہار کرے گا۔ اس طرح سڑکوں پر ہونے والے حادثات میں خاطر خواہ کمی آجائے گی۔ ایک ٹوپی سے منسلک دو چھوٹے الیکٹروڈ دماغ سے نکلنے والی Ellectro encephalo graphic سگنل (EEG) کی شناخت کرتے ہیں اور تیز رفتار ردعمل فراہم کرتے ہیں۔kmb100 فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی کار کی بریک کا فاصلہ اس انتظام کے بغیر چلنے والی گاڑی کے مقابلے میں12 فیٹ تک کم ہوجاتا ہے۔دنیا میں تانبے کا سب سے بڑا ذخیرہ چلی میں ہے اور یہ چلی کی برآمدات کا 70 فی صد ہے۔
یہ دھات کچ دھات کے اندر 30فی صد تک موجود ہوتی ہے، مگر بعض مقامات پرتانبے کی ایک بہت قلیل سی مقدار جو کہ صرف1یا 2فی صد تک ہوتی ہے۔ اس میں سے تانبا کی تخریج نہیں کی جاتی بلکہ اس کو فضلہ سمجھا جاتاہے۔ عام طورپر دھات کو پکانے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جاتاہے ۔اس میں سب سے پہلے کچ دھات کو توڑا جاتاہے ۔ اس کے بعد اس کو پیسا جا تا ہے اور پھر انتہائی بلند درجۂ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس میں موجود سلفائیڈز (Sulfides) سلف آکسائیڈز (Sulfoxide) میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
اس کے بعد اس کو صاف کرنے کے Refining کے مختلف عملوںسے گذارا جاتا ہے، جس میں سلفیورک ایسڈ سے Treatment اور برق پاشی Electrolysis کا عمل بھی شامل ہے، تاہم اگر یہ کام قدرت کی ننھی سی تخلیق بیکٹیریا کے حوالے سے کردیا جائے تو تانبے کی معمولی سی مقدار کی بھی تخریج کی جاسکتی ہے۔ یہ عمل جسے Biomining یا ’’حیاتیاتی کان کنی‘‘ کہا جاتا ہے۔
چلی، جنوبی افریقا، برازیل، آسٹریلیا اورکئی دوسرے ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے۔ اس طریقے سے دنیا بھر میں تانبے کی 20 فی صد پیداوار حاصل کی جارہی ہے۔Bio Bleaching کا طریقہ سونے اور یورینیم کی تخریج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بیکٹیریا دھات کو توانائی کے ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور ان پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔
نینوٹیکنالوجی… ایک نیا میدان
گزشتہ دو دہائیوں میں سائنس کے میدان میں اہم ترین پیش رفت نینو ٹیکنالوجی کی تیاری ہے۔ اس کی غذا، پانی کی صفائی، آرائش حسن، الیکٹرونکس اور دوسرے میدانوں میں بے شمار اطلاقات ہیں۔ نینوٹیکنالوجی کی مارکیٹ میں سب سے زیادہ حصہ امریکا کا (28 فی صد ) ہے جب کہ اس کے بعد جاپان (24 فی صد) اور یورپ کا (25 فی صد، جرمنی، فرانس اور برطانیہ)کا حصہ ہے۔ نینو مواد کی انفرادیت ان کی جسامت ہے۔ یہ عام طور پر نینومیٹر (nm) اور 100نیومیٹر سائز کے ہیں۔
ایک نینو میٹر ایک بلین کا ایک حصہ ہے۔ یہ زمین اور ماربل کے ایک ٹکڑے کی تقابلی شرح ہے۔اس میدان کا ابھار1980ءکی دہائی میں شروع ہوا اور اس میں پہلی ترقی1981ءکی ابتداء میں Scanning Tunnelingمائیکرو اسکوپ سے ہوا جو ایٹمی سطح پر تصویر لے سکتی تھی۔ اس کے بعد اس حوالے سے پیش رفت کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں کاربن نینوٹیوب Thin Carbon Sheaths (گریفین) اور مختلف طریقے کار شامل تھے جو کہ کارآمد نینو مواد کی تیاری میں استعمال کیے گئے۔ نینو مواد کی ادویات کے میدان میں اطلاق کرکے زیادہ بہتر دوائیں تیار کی جاسکتی ہیں۔
ان کا طبی تصویر سازی میں استعمال کرکے کینسر کے حامل ٹشوز کی زیادہ بہتر تصویر لی جاسکتی ہے۔ ایک خاص طریقے سے تیار کردہ نینو ذرّات دوائوں، حرارت، روشنی اور دوسرے مواد کو جسم کے دوسرے خلیات کو نقصان پہنچائے بغیر صرف متاثرہ خلیات تک منتقل کرسکتے ہیں۔ الیکٹرونکس کے شعبے میں ہلکی ڈسپلے اسکرین تیار کی گئی ہیں جن کو کم بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ نینو وائر سے لچکدار ڈسپلے پینل تیار کیے جارہے ہیں۔ high density memory chips اور بہت ہی چھوٹے ٹرانسمیٹرز کو ایک Integerated سرکٹ میں تیار کیا جارہا ہے، جس کی مدد سے مزید فعال اور مستعد کمپیوٹر تیار کیے جاسکیں گے۔
فوڈ سائنس میں بھی نینو ٹیکنالوجی کے استعمال دریافت ہوئے ہیں۔ یہ غذائوں کی پیداوار اور ان کے ذخیرے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ پلاسٹک کے ذخیرہ کرنے والے ڈبوں میں سلور نینو ذرّات شامل کردیے جاتے ہیں۔ چناںچہ ان سے ربط میں آنے والے ضرر رساں بیکٹیریا ہلاک ہوجاتے ہیں۔ زنک آکسائیڈ کے نینو ذرّات کو پیکجنگ میں استعمال ہونے والی پلاسٹک فلم میں شامل کیاجاتا ہے، جس کے ذریعے وہ بالائے بنفشی شعاعوں کا راستہ روک دیتی ہے اور اس طرح ایک طرف تو یہ اینٹی بیکٹیریل حفاظت فراہم کرتی ہے، دوسری طرف فلم مضبوط اور پائیدار ہوجاتی ہے۔
حشرات کش ادویات میں نینو کیپسول شامل کرکے ان کا زہریلا مواد کیڑوں کے معدے کو ہی ہدف بناتا ہے، جس سے پودوں کو اور ہمیں ان ضرر رساں کیڑوں سے حفاظت میسر آتی ہے۔ ایسے نینو سینسرز تیار کیے جارہے ہیں جو ایسے انفرادی پودوں کی شناخت کرلیں گے جنہیں پانی، فرٹیلائزر یا غذائیت کی ضرورت ہوگی اور یہ حسب ضرورت ان اشیاء کے اخراج کے عمل کو بڑھا دیں گے۔نینوٹیکنالوجی کے دوسرے استعمالات میں نیو سیلولوز کے بنے ہوئے بلٹ پروف کاغذ شامل ہیں جو کہ اسٹیل سے زیادہ طاقتور ہیں۔ اس کے علاوہ خلائی جہاز میں نئے ہلکے وزن والے طاقتور مواد استعمال کیے جارہے ہیں اور زیادہ دیر چلنے والی بیٹریاں تیار کی جارہی ہیں۔ نینو ٹیکنالوجی کا استعمال مضبوط ہلکے وزن کے کپڑوں کی تیاری، ٹینس کے ریکٹ اور کھیلوں کے دوسرے سامان بنانے میں کیا جارہا ہے۔
سوچ کے کنٹرول پر کمپیوٹر آپریٹنگ
سو چ سے کنٹرول ہونے والی وہیل چیئر اور گاڑی تو متعارف ہو چکی ہے ۔اس سلسلے میں ایک نئی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ ٹوپی کے بجائے بازو بند (armband) تیارکیا گیا ہے جو کہ دماغ سے آنے والی اشاروں کوپڑھ کر ان آلہ جات کو دور سے ریموٹ کے ذریعے آپریٹ کرے گا۔ یہ Bio Feed Back Arm ہاتھ کے پٹے کہلاتے ہیں اور ان کو Freer Logic نامی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ آئی پیڈ کے سائز کی یہ ڈیوائس استعمال کرنے والے فرد کے بازو یا ٹانگ کے ساتھ باند ھ دی جاتی ہے۔
اس بازو بند میں تین سنسرز لگے ہیں جو نیورو ٹرانسمیشن سگنل کی شکل میں سوچ کے عمل کو شناخت کرتے ہیں۔ یہ آلہ دماغ کے نیورونز میں پیدا ہونے والی سگنلز کو پڑھ کر اپنا کام انجام دیتا ہیں۔ یہ سگنل استعمال کنندہ کے اعصاب میں گردش کررہے ہوتے ہیں۔ بعدازاں یہ سگنلز کمپیوٹر کو بھیج دیے جاتے ہیں۔ دماغ، مختلف انداز کی لہروں کی شکل میں چار اقسام کے سگنلز پیدا کرتا ہے۔ ان میں سے سب سے اہم ادراکی بیٹا سگنلز ہیں۔
یہ اس وقت استعمال میں آتے ہیں جب آپ کی تمام تر توجہ کسی ایک نکتے پر مرکوز ہو اور آپ کوئی اہم فیصلہ کرنے جارہے ہوں۔ مثلاً کار کے بریک لگانے کا فیصلہ، بستر سے اٹھنے کا فیصلہ یا کوئی شے اٹھانے کا فیصلہ۔ دوسرے سگنلز میں ڈیلٹا سگنلز (فرد کے سونے کی حالت میں یہ مشاہدے میں آتا ہے) تھیٹا سگنلز (جب انسان دن میں خواب کی حالت میں ہو یا قیلولہ کرہا ہو یا اونگھ آجائے) الفا سگنلز (جب انسان سکون کی حالت میں ہو، مگر شعوری طور پر چوکس ہو) شامل ہیں ۔ آلے کو فعال کرنے کے لیے توجہ کی ایک خاص سطح کو چھونا ہوگا، تاکہ آلہ اس کی شناخت کرسکے۔
جب آپ کسی بات پر غور کررہے ہوں گے تو یہ آلہ اس کیفیت کو نظرانداز کردے گا لیکن جیسے ہی آپ کی سوچیں ایک نکتے پر چلی جائیں گی ،جس کے نتیجے میں کوئی فعلس انجام پاتا ہے تو نیورونز ایک منفرد انداز سے فائرنگ شروع کریں گے۔ Body Waveآلہ یہ منفرد علامت پڑھ کر آپ کی طرف سے فوری ردعمل انجام دے گا۔ جیسے ہی آپ اپنی توجہ کے ارتکاز کو ختم کردیں گے Neuronal Firingسے آنے والے اشارے غائب ہوجائیں گے۔ اس پیش رفت کے استعمالات دفاع، ادویات اور صنعت کے میدان میں بھی ہیں۔
بالخصوص اس وقت جب سیکنڈ سے بھی کم وقت میں فیصلہ کرناہو اور سیکنڈ کا ایک حصہ بھی زندگی اور موت کے درمیان فاصلہ بن جائے۔ مثلاً فضا میں ہونے والی جنگ کے دوران سپر سونک اثرات ایسی صورت میں سیکنڈ کے ہزارویں حصے کے فیصلہ کی تاخیر کہ کب جہاز کی سمت تبدیل کرنی ہے یا کس وقت ہدف پر میزائل فائر کرنا ہے، جیسے فیصلے بازی پلٹنے کا سبب بن سکتے ہیں۔