بشارت راتھر
راجوری// جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے بڈھال گا ئوں میں تین خاندانوں کے 17 افراد کی موت کی وجہ معلوم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی بین وزارتی ٹیم نے منگل کو دوسرے دن بھی اپنی تحقیقات جاری رکھی۔ وزارت داخلہ میں ڈائریکٹر رینک کی خاتون افسر کی سربراہی میں 16رکنی مرکزی ٹیم نے جانچ کے ایک حصے کے طور پر پیر کو گائوں میں تقریباً چھ گھنٹے گزارے تھے۔حکام نے بتایا کہ ٹیم منگل کی صبح راجوری سے بڈھال گائوں واپس آئی اور اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں جیسے نمونے جمع کرنا، اور تین خاندانوں کے زندہ بچ جانے والے افراد اور گائوں والوں سے بات چیت کرنا۔ٹیم کے اراکین فضل حسین کے گھر گئے ۔ ساڑھے 11بجے اپنی آمد کے فوراً بعد وہ سیدھے فضل حسین کے گھر گئے اور وہاں سہ پہر 3بجے تک رہی۔جب ٹیم فضل حسین کے گھر میں موجود تھی تو اسی دوران بعد دوپہر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی گائوں میں پہنچ گئے لیکن انہوں نے ٹیم سے ملنے کی کوشش نہیں کی۔وزیر داخلہ امت شاہ نے 7 دسمبر سے 19 جنوری کے درمیان راجوری شہر سے تقریباً 55 کلومیٹر دور ایک دوسرے سے جڑے تین خاندانوں میں موت کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے بین وزارتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا ہے۔ٹیم نے فضل حسین کے زندہ بچ جانے والے افراد کے علاوہ یہاں موجود انکے رشتہ داروں، خاندان والوں اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی اور تفصیلاً اموات کے آغاز، اس سے قبل اہل خانہ کی صحت کی صورتحال، بیماریوں کی علاما ت اور دیگر معاملات سے متعلق جانکاری حاصل کی۔ ٹیم نے گھر میں موجود کھانے پینے کے برتن، اشیائے خورد و نوش، گھر میں موجود دیگر چیزوں کے نمونے حاصل کئے اور انہیں لفافہ بند کیا۔یاد رہے کہ جموں و کشمیر حکومت کے ایک ترجمان نے کہا تھاکہ تحقیقات اور نمونے تجرباتی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ واقعات بیکٹیریل یا وائرل ہونے والی بیماری کی وجہ سے نہیں ہیں اور یہ صحت عامہ کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔متوفی کے نمونوں میں بعض نیوروٹوکسن پائے جانے کے بعد پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔حکام نے حال ہی میں گائوں میں ایک چشمہ اور ایک کنواںسیل کر دیا ہے جب اس کے پانیوں میں کچھ کیڑے مار ادویات کے لیے مثبت تجربہ کیا گیا۔ ملی جلی آبادی والے گائوں کے لوگوں کو امید ہے کہ تحقیقات سے 13 بچوں سمیت 17 گائوں والوں کی اچانک موت کے راز سے پردہ اٹھ جائے گا۔حکام کے مطابق مرکزی ٹیم مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر فوری ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر کام کرے گی۔ حالات کو سنبھالنے اور اموات کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے ملک کے چند معتبر اداروں کے ماہرین کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مریضوں نے بخار، درد، متلی، شدید پسینہ آنے اور ہسپتالوں میں داخل ہونے کے چند دنوں کے اندر ہی مرنے سے پہلے ہوش کھونے کی شکایت کی۔