سرینگر// لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے بمنہ میں 500 بستروں والے نئے پیڈیاٹرک ہسپتال کا اچانک دورہ کر کے وہاں جاری کاموں کا معائینہ کیا۔معائینے کے دوران مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے ہسپتال کے احاطے کا ایک تفصیلی چکر لگایااور اُنہوں نے وہاں دیگر متعلقہ بنیادی ڈھانچے اور جاری تمام زیراِلتوأ بنیادی ڈھانچے کے کاموں کا معائینہ کیا۔دورے کے دوران سپر اِنٹنڈنگ اِنجینئر آر اینڈ بی نے مشیر کے سامنے ہسپتال کی عمارت کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔اُنہوں نے مشیر کو جانکاری دی کہ ہسپتال ایک G+4ڈھانچہ ہے جو ہر قسم کی جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔ راجیو رائے بھٹناگر نے ہسپتال میں جاری کاموں کا موقعہ پر جائزہ لیتے ہوئے عمل آوری ایجنسی کو ہسپتال میں جاری کاموں کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایت دی تاکہ ہسپتال میں مریضوں کی صحت دیکھ ریکھ خدمات کو مکمل طور پر فعال بنایا جاسکے۔مشیر نے اَفسران سے تاکید کی کہ طبی سازو سامان اور دیگر مشینری کی مناسب دیکھ ریکھ کی جائے تاکہ عوام کو جدید طبی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔اُنہوں نے تمام متعلقین پر زور دیا کہ وہ اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے مناسب کوآرڈی نیشن میں کام کریں کہ بچوں کے اَمراض کے لئے جدید خطوط پر اہم سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جو ہائی رِسک پیڈیاٹرک معاملات کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے ہسپتال کے مختلف بلاکوں کا معائینہ کرتے ہوئے ایس اِی آر اینڈ بی کو ہدایت دی کہ تمام کام مقررہ وقت پر مکمل کریں۔مشیر نے دورے کے دوران اَفسران کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ ہسپتال مکمل طور پر فعال ہوجائے گا تو یہ صوبہ کشمیر میں بچوں کی دیکھ ریکھ کی سہولیات کو مضبوط کرے گا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال کے آپریشنل ہونے سے موجودہ تیسرے درجے کے ہسپتالوں پر مریضوں کے بوجھ کو بھی کم کیا جائے گا اور مریضوں کو معیاری نوزائیدہ اور بچوں کی دیکھ ریکھ کو یقینی بنایا جائے گا۔اُنہوں نے ہسپتال میں فراہم کی جارہی او پی ڈی خدمات کا جائزہ لیتے ہوئے پرنسپل جی ایم سی سری نگر کو ہدایت دی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ بچوں کی دیکھ ریکھ کے تمام ماہرین ہسپتال میں دستیاب ہوں تاکہ عوام بالخصوص بچوں کو صحت کی بہتر خدمات فراہم کی جاسکیں۔لیفٹیننٹ گورنر راجیو رائے بھٹناگر کے ہمراہ پرنسپل جی ایم سی سری نگر ڈاکٹر سامیہ رشید ، مشیر کے او ایس ڈی سرفراز احمد ، ایس اِی آر اینڈ بی سری نگر ، محکمہ صحت اور آر اینڈ بی محکمہ کے سینئر اَفسران بھی تھے۔