سرینگر // نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے اُس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں موصوف نے کہا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کیلئے حالات اور وقت سازگار ہے ۔ ہندوستان کے مسلمانوں سے اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ٹولیوں میں بٹ جانے سے آج حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ 22کروڑ مسلمان عدم تحفظ کے شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں فرقہ پرستی کو جو عروج ملا وہ کسی بھی زاویئے سے ہندوستان کی سالمیت اور آزادی کیلئے نیک شگون نہیں۔ سہ طلاق سے لیکر رام مندر کی تعمیر تک مسلمانوں کے دینی اور شرعی معاملات میں بے جا مداخلت کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ جو لوگ مسلمانوں اور اسلام کیخلاف برسرجنگ ہیں پی ڈی پی نے اُنہی لوگوں کیساتھ اتحاد کرکے ریاست کو بھی فرقہ پرستی کی نذر کردیا۔ آر ایس ایس سربراہ کے ریماکر س کو پی ڈی پی کیلئے شرمساری قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر کمال کہا ہے کہ قلم دوات جماعت نے اقتدار کی خاطر اپنے ضمیر تک کو بیچ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی آر ایس ایس ہے جس کے بارے میں پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید نے اقتدار سنبھالنے کے بعد بڑی شان سے کہا تھا کہ ’آر ایس ایس اُن (مفتی محمد سعید) کا کام دیکھ رہے ہیں اور وہ ہمارے (مفتی حکومت) کام سے مطمئن ہیں‘۔ آر ایس ایس قلم دوات جماعت کے کس کام سے مطمئن تھی اس کا خلاصہ کبھی نہیں کی گیا لیکن آر ایس ایس کا ایجنڈا کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں اور پی ڈی پی حکومت نے گذشتہ تین برسوں میں جس طرح سے جی ایس ٹی سمیت 3مرکزی قوانین کو ریاست پر لاگو کیا اور دفعہ35اے و دیگر طریقوں سے ریاست کی خصوصی پوزیشن اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کی کوششیں جارہی ہیں اُس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ قلم دوات جماعت کے کس کام سے آر ایس ایس خوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کو اپنی انفرادیت ، وحدت ، پہچان اور کشمیریت کو قائم رکھنے کیلئے ہمیں متحدد ہو کر رہنے کی ضرورت ہے ورنہ آر ایس ایس ریاست کو مکمل طور پر ہندوستان میں ضم کرنے پر تلی ہوئی ہے ، جس کیلئے قلم دوات جماعت بھر پور معاونت اور مدد کررہی ہے۔فرقہ پرست طاقتیں دفعہ 370 کو بھی ختم کرنے کے پیچھے لگی ہیں، جس کے تحت ریاست کے لوگوں کو خصوصی جمہوری اور آئینی حقوق حاصل ہوئے ہیں۔ گزشتہ 70برسوں سے یہ فرقہ پرست ریاست کے لوگوں کو اُن خصوصی پوزیشن کے ساتھ ساتھ ان جمہوری اور آئینی حقوق سے مکمل طور پر محروم کرنا چاہتے ہیں جو آئین ہند کے تحت ریاست کے لوگوں سے ملے ہیں اور جن کے تحت یہاں کے مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ 3شرائط پر الحاق کیا تھا۔ یہ لوگ ریاست کے مسلم کردار کو ہر سطح پر نقصان پہچانے اور آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی سازشیں بھی کر رہے ہیں ۔ ان کا یہی ارادہ رہا ہے کہ مسلمانانِ ریاست کو کس طرح اقلیت میں تبدیل کیا جائے ۔