نئی دہلی//ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک بار دہرایا کہ بھارت،پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، انہوں نے کشمیر کو بھارت کا نا قابل تنسیخ حصہ قرار دیا۔ ذی میڈیا کانکلیو میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’یہ حل ہوگا،یہ لازمی حل ہوگا،لیکن پہلے آپ کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو تسلیم کرنا ہوگا،اور آپ کو اس بات کا بھی اعتراف کرنا ہوگا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو آپ واپس نہیں لے سکتے،جبکہ پاکستان کو بھی یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ کسی بھی طریقے سے مزید زمین حاصل نہیں کرسکتا‘‘۔کشمیر کو بھارت کا نا قابل تنسیخ حصہ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف بات چیت سے حل ہوگا۔ نیشنل کانفرنس صدر نے مشورہ دیا کہ اگر ہم وادی میں امن لانا چاہتے ہیں تو اپنے دلوں سے تقسیم کرو اور حکومت کروکا رول باہر نکالنا چاہیے۔ وادی میں سنگبازی کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا’’ میرے پاس سنگبازی کو روکنے یا اس پر قابو پانے کیلئے کوئی بھی طاقت نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کشمیری پنڈتوں کو واپس گھر لانے کا بھی وعدہ کیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان شدت پسند ریاست ہے،تو انہوں نے کہا’’پاکستان میں فوج شدت پسند ہے،ہر ایک پاکستانی بھارت سے نفرت نہیں کرتا،وہاں پر کئی لوگ ہیں،جو ہم سے محبت کرتے ہیں‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ نے خواتین کی خود اختیاری کی بات بھی کی اور اسے ریاست کی ترقی اور امن کیلئے یہ لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جیو اور جینے دو کے مقولہ پر یقین رکھتے ہیں۔