حملہ رہائشی مکان میں موجود دکان پر کیا گیا، ذاتی محافظین میں سے کوئی ساتھ نہیں تھا،10اہلکار گرفتار: پولیس
بانڈی پورہ // بانڈی پورہ کے ہائی سیکورٹی زون میں مشتبہ جنگجوئوں کے ایک حملے میں بی جے پی کے سابق ضلع صدر اور سٹیٹ ایگزیکٹیو ممبر کو والد اور بھائی سمیت ہلاک کردیا۔حملے کے وقت اہل خانہ کی حفاظت پر مامور 10پولیس اہلکار انکے ساتھ نہیں تھے۔تینوں کو شدید زخمی حالت میں ضلع اسپتال منتقل کردیا گیا تاہم تب تک وہ دم توڑ چکے تھے۔پولیس نے واقعہ کے فوراً بعد ذاتی حفاظت پر مامور 10اہلکاروں کو حراست میں لیا ہے۔پولیس ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سابق بھا جپا ضلع صدر اور موجودہ سٹیٹ ایگزیکٹیو ممبرشیخ وسیم باری، اسکا والد بشیر احمد شیخ اور اسکا بھائی عمر سلطان اپنے رہائشی مکان کی نچلی منزل میں قائم اپنے ہوٹل کے باہر رات کے قریب 9بجے کھڑے تھے، جس کے دوران نا معلوم بندوق بردار نمودار ہوئے اور انہوں نے تینوں پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں تینوں خون میں لت پت ہو کر گر پڑے۔ اسکے فوراً بعد تینوں کو پولیس نے ضلع اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے تینوں کو مردہ قرار دیا۔وسیم باری بانڈی پورہ میں بھاجپا کا ضلع صدر تھا اور اس نے اپنے باپ بشیر شیخ سمیت 2018میں میونسپل کمیٹی بانڈی پورہ کا الیکشن بھی لڑا تھا لیکن دونوں باپ بیٹے چنائو ہار گئے تھے۔وسیم باری بانڈی پورہ میں بھاجپا کا چہرہ تھا۔ بھاجپا کا ضلع صدر دفتر اسکے مکان میں قائم تھا، جو اسکا رہائشی مکان بھی تھا۔مکان کی نچلی منزل میں اسکا باپ ہوٹل بھی چلا رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انکی حفاظت پر 10 پولیس اہلکار تعینات رہتے تھے لیکن حملے کے وقت آٹھوں اہلکار مکان کی دوسری منزل پر تھے اور انکے ساتھ کوئی پولیس اہلکار نہیں تھا۔ وسیم باری کا مکان بانڈی پورہ سوپور روڑ پر واقع ہائی سیکورٹی زون میں ہے۔اسکے مکان کے بالمقابل قریب200 سو گز دوری پر بانڈی پورہ پولیس سٹیشن ہے۔گھر کے باہردائیں طرف بلاک آفس سمیت دیگر سرکاری دفاترہیں۔ مکان کے بائیں جانب کلوسہ پل اوراسکے ساتھ ایس پی آفس اور نالہ مدھومتی کے کنارے ضلع پولیس لائنز بانڈی پورہ قائم ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اسکی بہن غوثیہ اسلام بھی ایک سیاسی پارٹی کیساتھ وابستہ تھی۔
پولیس بیان
پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ وسیم باری ، اسکا والد اور بھائی ، تینوں اپنی دکان پر تھے، جو انکے مکان کیساتھ ہی ہے ،جس وقت ان پر جنگجوئوں نے حملہ کیا۔پولیس کے مطابق اہل خانہ کی حفاظت پر 10پولیس اہلکار تعینات تھے لیکن بد قسمتی سے اپنے ساتھ نہیں رکھا گیا تھا، کیونکہ دکان اور مکان ساتھ ساتھ ہیں، اور ذاتی محافظین کو پہلی منزل پر رکھا گیا تھا۔پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ہے اور تمام10محافظین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
وزیر اعظم، جتیندر سنگھ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور کی مذمت
نیوز ڈیسک
سرینگر //وزیر اعظم نریندر مودی، جتیندر سنگھ، عمر عبداللہ، الطاف بخاری، اشوک کول اور کانگریس نے اس واقعہ کی مذمت کی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ واقعہ کے بارے میں سن کر بہت دکھ اور افسوس ہوا کہ ملی تینتوں نے عام شہریوں کو بیہمانہ طریقے سے قتل کردیا۔ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے فون پر اس واقعہ کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔انہوں نے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا’’ بہت دکھ ہوا ہے کہ دہشت گردانہ اور قاتلانہ حملہ سن کر،جس میں بھاجپا کا ایک عہدیدار ہلاک ہوا، میں اسکی مذمت کرتا ہوں، بد قسمتی سے مین سٹریم سیاسی ورکروں کے خلاف حملے جاری ہیں‘۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے ٹویٹر ہینڈل سے بھی واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور پسماندگان کیساتھ تعزیت کا اظہار کیا ا۔اپنی پارٹی چیئر مین سید الطاف بخاری نے بھی حملے کی مزمت کی ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کو انسانیت سوز اور دردناک قرار دیا ۔بھاجپا سٹیٹ جنرل سیکریٹری اشوک کول نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم صدمے میں ہیں،بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں، بہت دکھ ہوا سن کر‘‘۔کانگریس پارٹی نے بھی واقعہ کی پر زور الفاث میں مذمت کی ہے۔