بشارت راتھر
بڈھال // راجوری کے گائوں بڈھال سے تعلق رکھنے والے محمد اسلم کے چھٹے اور آخری بچے نے جی ایم سی جموں میں دم توڑ دیا، جس سے ‘پراسرار بیماری’ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 17 ہو گئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ محمد اسلم کی بیٹی یاسمینہ جان کو گزشتہ اتوار کو جی ایم سی راجوری لے جایا گیا تھا جہاں سے اسے پیر کو جدید علاج کے لیے جی ایم سی جموں ریفر کیا گیا تاہم علاج کے دوران اتوار کی شام اس کی موت ہوگئی۔جموں کے پرنسپل ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دن سے ہی ان کی حالت نازک تھی۔یاسمین محمد اسلم کی اکیلی زندہ بچ جانے والی بچی تھی، جس نے اپنے تمام 6 بچے اس پراسرار بیماری میں کھو دیئے۔اسلم نے گزشتہ ایک ہفتے میں چار بیٹیاں، دو بیٹے اور اپنے ماموں اور خالہ کو کھو دیا ہے۔دریں اثنا، مرکزی حکومت کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم پراسرار موت کی وجہ کا پتہ لگانے کے لیے اتوار کو راجوری پہنچی۔ مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے دو روز قبل بین الوزارتی ٹیم تشکیل دینے کے بعدوزرات داخلہ کے سینئر افسران کی قیادت میں یہ ٹیم اتوار کو راجوری پہنچ گئی۔ڈاک بنگلہ راجوری میں ٹیم نے ضلع انتظامیہ کے سینئر عہدیداران کیساتھ میٹنگ کی اور اس واقعہ کے حوالے سے پولیس، محکمہ صحت، محکمہ فوڈینڈ سپلائیز، محکمہ آبپاشی اور زراعت کے افسران سے جانکای لی۔ٹیم میں مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود،وزارت زراعت، وزارت کمیکل و کھاد،اور وزارت آبی وسائل کے ماہرین اور عہدیدار شامل ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ وزارت حیوانات،خوراک کے تحفظ،اور فارنزک سائنس کے ماہرین بھی اس میں شامل ہیں۔ ٹیم نے مختلف محکموں اور پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اب تک کی گئی کارروائی، لئے گئے نمونوں کی بیرون ریاست کی گئی جانچ،داخلی سطح پر کی گئی تشخیص، گائوں میں قریب3500نمونوں کے تجزیہ کے بارے میں تفصیل کیساتھ معلوماے حاصل کیں۔بیب الوزارتی ٹیم آج یعنی پیر کی صبح بڈھال گائوں کا دورہ کریگی اور یہاں مقامی لوگوں اور متاثرین کیساتھ بات چیت کریگی۔
کیڑے مار ادویات کی موجوودگی | بڈھال میں موجود چشمہ بند
بشارت راتھر
راجوری //ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ راجوری نے بڈھال گائوںکے چشمہ(باولی) سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں کچھ کیڑے مار دوائیوں کے لیے مثبت تجربہ کیا گیا ہے۔ باولی کو پی ایچ ای (جل شکتی) ڈویژن راجوری نے بند کر دیا ہے اور متعلقہ مجسٹریٹ کے ذریعہ اس چشمہ کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ گائوں کی آبادی اس چشمے کے بہتے پانی کو چوری چھپے جمع کر سکتی ہے۔اے ڈی سی نے متعلقہ تحصیلدار خواص کو ہدایات دی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی دیہاتی اس چشمے کا پانی کسی بھی صورت میں استعمال نہ کرے۔ ایس ایچ او تھانہ کنڈی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس باولی چشمہ پر چوبیس گھنٹے سیکورٹی اہلکار تعینات کریں تاکہ مذکورہ چشمے/باولی کے پانی کے استعمال کو مکمل طور پر روکا جاسکے۔
فوج متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی | امداد و ضروری اشیا لوگوں میں فراہم
بشارت راتھر
راجوری // راجوری ضلع میںپراسرار بیماری تباہی مچا رہی ہے، جس نے دسمبر 2024 کے اوائل سے اب تک 17 افراد کی جان لے لی ہے اور 38 افراد کو متاثر کیا ہے۔ہندوستانی فوج کو علاقے کے رہائشیوں کو خوراک، پانی اور رہائش سمیت ضروری سامان فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔مقامی لوگ فوج کی حمایت کے لیے شکر گزار ہیں، ایک رہائشی محمد بشیر نے کہا، “فوج کو یہاں تعینات کیا گیا ہے اور وہ ہمیں راشن، خیمے اور ضروری سامان فراہم کر رہا ہے۔ وہ ہمیں 4-5 دنوں کے لیے کھانا، پانی اور مدد دے رہے ہیں۔ ہم اس مشکل وقت میں ان کی مدد کے لیے شکر گزار ہیں۔ایک اور رہائشی غلام حسین نے کہا کہ سول انتظامیہ 40-45 دنوں سے ہمارے ساتھ ہے اور اب فوج بھی ہماری مدد کے لیے شامل ہو گئی ہے، وہ ہمیں کھانے کا سامان اور ہر وہ چیز فراہم کر رہے ہیں جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر سمیت ہر کوئی بڑے پیمانے پر ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ تاہم کوششوں کے باوجود صورتحال حل طلب ہے۔ ہمیں اس مسئلے کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کی ضرورت ہے، جس نے تین خاندانوں کو بری طرح متاثر کیا ہے اور بچوں میں خوف پیدا کیا ہے۔”محمد نحیف نے یہ بھی کہا کہ “کل فوج پہنچی، خیمے لگائے، اور ہمیں کھانے پینے کا سامان فراہم کیا۔ محمد اقبال نے کہا کہ فوج ہمیں زبردست مدد فراہم کر رہی ہے۔ وہ ہماری مدد کرنے میں بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔”