سرینگر // وادی میں 6سے 12سال کی عمر کے بچوں میںIodineکی کمی سے پیدا ہونے والی گلھڈ(Goitre)کی بیماری کا پتہ لگانے کیلئے گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ کیمونٹی میڈیسن نے سروے کا آغاز کیا ہے۔ وادی کے چار اضلاع بانڈی پورہ، گاندربل، کپوارہ اور شوپیان میں 10ہزار 800بچوں پر ہونے والی سروے کے دوران عالمی ادارہ صحت کے قوائد و ضوابط کے تحت گلھڈ کی بیماری اور تھائرائوڈ گیلینڈ( Gland Thyriod ) میں سوزش پر بھی تحقیق ہوگی۔ مذکورہ سروے کے نگران اور شعبہ کیمونٹی میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ سروے چار اضلاع میں نجی اور سرکاری سطح پر طبی ادارے میں زیر تعلیم طلبہ کے علاوہ سکولوں سے باہر بچوں پر کیا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ محققین نے ہر ضلع کو 30کلسٹروں میں تقسیم کیا ہے اور ہر کلسٹر میں 90لڑکوں اور لڑکیوں کو شامل کیا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں 2700بچوں کو سروے کے زمرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گردن میں موجود تھائرائوڈ میں سوزش اور اس کے خدوخال جاننے کی تشخیص ہوگی، اس کے علاوہ سروے میں شامل ہونے والے 5بچوں میں سے ایک کاsalt ٹیسٹ کیا جائے گا جبکہ ہر 10بچوں میں ایک کے پیشاب کا ٹیسٹ کرکے بچے کے جسم میں موجود Iodineاور نمک کی مقدار کا پتہ لگایاجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سروے سے 6سے 12سال کے بچوں میں Iodineکی کمی کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہونگیں ، جو صدیوں قبل نمک میںIodineملاکر دور کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں اور علاقوں میں ابھی بھی نمک کے بڑے پتھر استعمال کرنے کا رواج ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں لوگوں میں Iodineکی کمی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ Iodineکے قدرتی وسائل مٹی اور پانی ہوتا ہے لیکن بارشوں کے دوران مٹی کے کٹائو کی وجہ سے iodineضائع ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر سلیم نے بتایا’ غلط طریقہ سے کھانہ پکانے کی وجہ سےIodine ضائع ہوجاتا ہے۔
بچوں میں آئوڈین کی کمی | وادی کے 4اضلاع میں 10ہزار بچوں پر سروے کا آغاز
