فیاض بخاری
بارہمولہ// بارہمولہ ضلع میں واقع بوسیاں حاجی بل علاقہ اپنے فطری حسن کی وجہ سے آجکل سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے لیکن یہاں آنے والے سیاحوں اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قدرتی حسن سے مالا مال یہ علاقہ سرکار کی نظروں سے اوجھل ہے ۔ یہ خوبصورت مقام آج تک کسی بھی حکومت کی نظروں سے نہیں گزرا ہے ۔یوں تو شمالی کشمیر کے سب سیاحتی مقامات اپنی مثال آپ ہیں تاہم بوسیاں بھی خوبصورتی میںکسی سیاحتی مقام سے کچھ کم نہیں ہے۔ جو بھی سیلانی یہاں ایک بار پہنچتا ہے تو اُس کادل واپس جانے کا ہی نہیں کرتا ۔بارہمولہ ضلع پہاڑوں کی خوبصورتی سے ما لا مال ہے ۔ قصبہ بارہمولہ سے قاضی ناگ تک بے حد خوبصورت مقامات پائے جاتے ہیں جن میں حاجی بل ، بوسیاں،گبوار اور وجی شامل ہیں لیکن وادی کے اکثر لوگ ان قدرتی اور روح افزا مقامات سے نا واقف ہیں ۔ضلع کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان مقامات کو اگر سیاحتی نقشے پرلایا جاتا تو یہ نہ صرف سیاحتی منظر نامے میں ایک اور اضافہ ہوتا بلکہ یہاں کے نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ثابت ہوتا ۔ بوسیاں قصبہ سے صرف 15 کلو میٹر اور حاجی بل سے 3کلو میٹر کی دور ی پر واقع ہے ۔ حاجی بل کو بوسیاںسے ملانے کیلئے صرف دو کلو میٹر سڑک رابطہ کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے یہ سیاحتی مقام دور دور سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرسکتا ۔ بوسیاںمیں ایک بہت بڑا آلو فارم بھی واقع ہے جو بیماریوں سے پاک بیج پیدا کرنے کیلئے مشہور ہے ۔ یہ آلو فارم 1200کنال زرخیز زمین پر مشتمل ہے اور2383میٹر قصبہ کی سطح سے اُونچائی پر واقع ہے ۔ یہ وادی کا سب سے اونچائی والا آلو فارم ہے۔ بوسیاںکے آگے گبوار آتا ہے جو بڑے بڑے چراگاہوں پر مشتمل ہے جو اپنی فطری خوبصورتی کی وجہ سے لوگوں کو یہاں وقت گزارنے کیلئے مائل کرتا ہے۔گبوار کے بعد وجی الپائن چراگاہیںہیں جوکسی جنت سے کم نہیں ہے ۔ یہاں جولائی اور اگست میں بھی برف کا مزہ لیا جاسکتا ہے۔قاضی نا گ مار خوروں کی وجہ سے جانا جاتا ہے جو بہت ہی مشہور اور نایاب جانور ہیں۔یہ بات قبل ذکر ہے کہ حال ہی میں سرکار نے بوسیاںحاجی بل کو ایکو ٹورازم کے زمرے میں لایا تھا تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کام شروع نہیں کیا گیا ۔