سرینگر// حریت(گ)چیرمین سیّد علی گیلانی نے بنگلہ دیش میںجماعت اسلامی کے مزید 6رہنماو¿ں کو پھانسی کی سزائیں سُنائے جانے پر اپنے گہرے رنج وغم اور دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بنگلہ دیشی حکومت اسلام پسند رہنماو¿ں کو قتل کرکے قہرِ الٰہی کو دعوت دے رہی ہے اور یہ واقعات پوری ملّت اسلامیہ کے لیے بڑا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بھارت کا نفوذ بنگلہ دیش میں قائم ہوا ہے ،وہاں کی حکومت نے اسلام پسندوں کے خلاف ایک باضابطہ جنگ شروع کی ہے اور وہ چُن چُن کر داعی¿ اسلام لوگوں کا قتل عام کررہی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجدبھارت کو خوش کرنے کےلیے بنگلہ دیش سے اسلام کو دیش نکال کر کھلے عام اسلام دشمنی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ گیلانی نے کہا بھارت کی شہ اور مدد سے جماعت لیڈروں کا قتل دراصل عدل اور انصاف کا خون ہے اور اسلام پسندوں کے خلاف مہم جوئی کی اس پالیسی کے بنگلہ دیش پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے اور نہ صرف حسینہ واجد حکومت بلکہ پورے ملک کو قہر الٰہی کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ یہ ان کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہوگی جسے اللہ تعالیٰ کسی بھی صورت میں معاف نہیں فرمائیں گے۔ حریت چیرمین نے جماعت اسلامی رہنماو¿ں کو پھانسی کی سزائیں سُنائے جانے اور دیگر اسلام پسند راہنماو¿ں کے خلاف فرضی کیسوں میں مقدمات چلانے پر پاکستانی حکومت کی یہ اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں، کیونکہ جماعت اسلامی راہنماو¿ں کو اسلام اور پاکستان سے محبت کی بنیاد پر سزائیں دی جارہی ہےں۔ گیلانی نے کہا کہ نام نہاد مسلمان حکومتیں عرب وعجم میں اسلام پسندوں کے خلاف برسرِ جنگ ہوگئی ہیں، البتہ اسلام کے سچے سپاہی قاہرہ سے لیکر ڈھاکہ تک ایک نئی تاریخ رقم کررہے ہیں اور وہ اپنے بے مثال کردار سے ثابت کررہے ہیں کہ اسلام پوری انسانیت کے لیے عدل وانصاف اور رحمت کا پیغام ہے اور اس آفاقی نظرےے کو اب دنیا پر چھا جانے سے کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی ہے۔ گیلانی نے مزید کہا کہ عراق، افغانستان، مصر، چچنیا، برما، شام اورفلسطین میں جہاں اسلام پسندوں کے خلاف مہم جوئی کے لےے امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے دیگر ممالک نام نہاد مسلم حکمرانوں کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں، وہاں بنگلہ دیش میں اس کے لےے براہِ راست بھارت ذمہ دار ہے اور یہی ملک جماعت اسلامی کے خلاف کی جارہی غیر منصفانہ کارروائیوں کے لےے حسینہ واجد حکومت کا حوصلہ بڑھا رہا ہے۔ گیلانی نے جماعت اسلامی کے لیڈروں کے خلاف لگائے جارہے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اسلام کے آفاقی نظام کی دعوت دے رہے ہوں اور جن کا مقصد پوری انسانی آبادی کو اسلام کے درخشندہ اور پائندہ سائے میں لانا ہو وہ کسی بھی صورت میں ان جرائم کا ارتکاب نہیں کرسکتے ہےں، جن کا الزام ان پر لگایا جارہا ہے۔ اسلامی راہنما نے خبردار کیا کہ اس مہم جوئی کے بنگلہ دیش کے اندرونی حالات پر بھی سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور اسطرح سے اس ملک میں عدمِ استحکام اور سیاسی غیر یقینیت کو بڑھاوا ملے گا۔ حریت چیرمین نے انسانی حقوق کی پاسداری کے لےے سرگرم اداروں سے پرزور اپیل کی کہ وہ ان انسانیت سوز واقعات کے خلاف آواز بلند کریںکیونکہ جن افراد کو سزائیں دی جارہی ہیں وہ دنیا کے لیے بلالحاظ مذہب وملّت روشن چراغ ہوتے ہیں اور اگر ان چراغوں کو بجھایا گیا تو دنیا کو اندھیروں میں جانے سے کوئی بھی طاقت بچا نہیں سکتی۔دریں اثنا انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سیدحسن نے بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں بالخصوص جماعت اسلامی کے ضعیف العمر اراکین کی سزائے موت کے لامتناہی سلسلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرضی الزامات کے تحت وہاں کے اسلام پسندوں کو 1972 کے جنگ کے دوران متحدہ پاکستان کی خواہش اور خواب کی سزا دی جارہی ہے۔