راجوری//ریاستی حکومت جہاں عوام کوبہتر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے دعوے کررہی ہیں وہیں بلاک تھنہ منڈی کی پنچائت ڈھوک بنیادی سہولیات سے محروم ہے اوریہاں بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگوں کومختلف پریشانیوں کاسامناکرنا پڑرہاہے۔تفصیلات کے مطابق پنچایت ڈھوک تحصیل تھنہ منڈی میں سب سے زیادہ بلندی پر واقع ہے۔ اس پنچایت کی آبادی تقریباً 2000 نفوس پر مشتمل ہے۔ جبکہ ووٹران محض 1077 ہیں۔ اس پنچایت میں بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لئے ایک مڈل اسکول اور ایک پرائمری اسکول ہے۔یہاں کے بچوں کو آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کر کے اعلی تعلیم کے لئے 8 کلو میٹر سفر طے کر کے تھنہ منڈی جا نا پڑتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہاں کی 70 فیصد آبادی خط افلاس سے نیچے کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔پنچایت ڈھوک کی شرح خواندگی صرف 30 فیصد ہے دیگر 70 فیصد آبادی ناخواندہ ہے۔ پنچایت کے مردوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی اور مزدوری پر انحصار کرتا ہے اور یہاں کے مردوں کو مزدوری کی غرض سے بیرون ریاست منتقل ہونا پڑتا ہے۔ اتناہی نہیں پنچایت اونچائی پر ہونے کے باعث یہاںہوا کی رفتار 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ یہاں پر کھیتی باڑی نہ ہونے کے برابر ہے۔ سال میں مکی کی فصل بوئی جاتی ہے جو ہوا کی تیزرفتاری سے تباہ برباد ہوجاتی ہے۔ جبکہ موسم سرما میں بوئی جانے والی سبز گندم مویشیوں کے چارہ کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق یہاں پرطبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہاں پر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے محکمہ ہیلتھ کی طرف سے ایک پرائمری ہیلٹھ سنٹرمنظور کیاگیا ہے جو محض کاغذوں تک ہی محدود ہے۔ ڈھوک میں پرائمری ہیلتھ سنٹر کی عمارت گزشتہ کئی سالوں سے تشنہ تکمیل ہے۔ یہاں کی صرف 10فیصد آبادی کومحکمہ پی ایچ ای کی طرف سے پانی کی سہولت دستیاب ہے۔ باقی 90 فیصد آبادی کسیوں،باولیوں اور چشموں کا پانی پینے پرمجبور۔یہاں کابجلی نظام نہایت ناقص ہے اوراگر ایک بار بجلی گل ہوجائے تو مہینوںبجلی کی بحالی کی کوشش نہیں کی جاتی۔ یہاں کے سادہ لوح لوگ کم زبان ہیں اوراپنے حقوق کیلئے آوازبلندکرنے سے قاصرہیں۔پنچائت ڈھوک کی بلا مقابلہ نامزد کی گئی سرپنچ محترمہ مقصودہ بیگم کا کہنا ہے کہ پنچائت ڈھوک کی عوام کی تعلیم وترقی، یہاں کے بہتر طبی نظام اور دیگر سہولیات کے لئے ریاستی گورنر انتظامیہ کو ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے فوری طور پر فنڈز واگزار کئے جائیںتاکہ یہاں کی سادہ لوح اور مفلوک الحال عوام کے ساتھ انصاف ہو سکے۔