پاکستان اپنی فطرت اور رویئے میں تبدیلی لائے
جموں// مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی فطرت اور رویے میں تبدیلی لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سمجھنا چاہیے کہ پڑوسی کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے اپیل کی کہ وہ بلدیاتی اور پنچایتی چنائو میں شرکت کر کے جمہوری عمل کا حصہ بنیں۔ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) ہیڈکوارٹر میں بین الاقوامی سرحد پر تعمیر کئے گئے دو سمارٹ باڑ پائلٹ پروجیکٹوں کا الیکٹرانک افتتاح کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے اپیل کی کہ وہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں حصہ لیں۔راجناتھ سنگھ نے کہا’جن سیاسی جماعتوں نے بائیکاٹ کیا ہے، میں ان سے اپیل کرتاہوں کہ سیاسی عمل میں وہ بھی حصہ لیں کیونکہ اس طرح کے انتخابی عمل سے عوام کے ساتھ راست رابطہ کا موقع ملتا ہے‘۔وزیر داخلہ نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے کی بائیکاٹ کال کی وجوہات بتانے سے انکار کیا۔وزیر داخلہ نے نیم فوجی دستوں کے ساتھ مجوزہ انتخابات کے سلسلہ میں سیکورٹی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ انتخابات پر امن ڈھنگ سے منعقد کروائے جائیں اور اس کے ساتھ ہی جنگجوئوں کیخلاف جاری کارروائی میں کوئی ڈھیل نہ برتی جائے ۔کولگام میں ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ملی ٹینٹوں کی طرف سے فوج، نیم فوجی و پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے لیکن فورسز انہیں مناسب جواب دے رہی ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں مختلف سیکورٹی ایجنسیاں قریبی آپسی تامل میل بنائے ہوئی ہیں۔جنگجوؤں کا مقابلہ تو دیکھ رہے ہیں کہ کشمیر میں ہماری فوج ، سیکورٹی فورسز کے جوان اور جموں وکشمیر کی پولیس ملکر ایک بہترین تال میل کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ اور وہاں کی سیکورٹی کی ذمہ داری کو نبھا رہی ہیں‘
پاکستان
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ رشتے بہتر بنانے کی متعدد بار پہل کی اور وزیر اعظم نریندر مودی اس کام کو انجام دینے کے لئے پروٹوکول توڑ کر پاکستان گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے جس تبدیلی کا وعدہ کیا ہے، وہ تبدیلی آئے۔انہوں نے کہا کہ میں نے سمارٹ باڑ ٹیکنالوجی اسرائیل میں دیکھی تھی اور وہاں سے واپسی پر اس ٹیکنالوجی کو یہاں متعارف کرانے کا کام شروع کیا ۔ انہوں نے پاکستان سے ہونے والی دراندازی پر کہا ’ہم پاکستان کی فطرت میں تبدیلی نہیں لاسکتے۔ انہیں خود اپنی فطرت میں تبدیلی لانی پڑے گی،وزیر اعظم نے رشتے بنانے کے لئے پاکستان جانے کا کام کیا تھا۔ اس کے بعد بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو کیا کریں؟‘۔ انہوں نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم عمران خان کے تبدیلی کے وعدے پر کہا ’مجھے بالکل نہیں لگتا کہ تبدیلی آئے گی۔ لیکن خدا کرے کہ تبدیلی آئے۔ میں دعا کرتا ہوں اوپر والے سے کہ تبدیلی آئے‘۔