سمت بھارگو
راجوری // پونچھ کے سرنکوٹ سب ڈویژن کے پیر ٹوپا گاؤں کے تین مقامی افراد کی پراسرار حالات میں موت کے بعد تحقیقاتی ایجنسیوں نے ساتھ مل کر معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔ گاؤں جہاں سے تینوں کا تعلق ہے وہ ڈی کے جی بفلیاز جنگلاتی علاقے کے قریب واقع ہے جہاں دہشت گردوں نے جمعرات کی دوپہر کو گھات لگا کر حملہ کیا تھا جس میں پانچ فوجی جوانوں کی جانیں گئیں جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے۔ اس سے قبل جمعہ کو فوج نے کل کے حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں علاقے سے نو افراد کو حراست میں لیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹوپا پیر گاؤں کے تیین مقامی افراد کی موت ہو گئی ہے اور ان کی موت پراسرار حالات میں ہوئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اطلاعات ہیں کہ کل کے حملے کے بعد ان افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی تھی ۔ مہلوکین تمام مرد ہیں، اور پراسرار حالات میں مر چکے ہیں اور حکام ابھی تک ان کی موت کی وجہ معلوم نہیں کر سکے۔ حکام نے بتایا کہ مرنے والے ان آٹھ افراد میں شامل تھے جنہیں مبینہ طور پر فوج نے جمعرات کے حملے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ محفوظ حسین (43)، محمد شوکت (27) اور شبیر احمد (32)، سبھی بفلیاز کے ٹوپا پیر گاؤں کے رہنے والے ہیں، پراسرار حالات میں ہلاک ہوئے لیکن ان کی موت کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی۔ حکام نے بتایا کہ پونچھ کے ڈپٹی کمشنر چودھری محمد یاسین اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ونے کمار تینوں افراد کی موت کی اطلاع کے بعد بفلیاز پہنچے جبکہ جموں کے ڈویژنل کمشنر رمیش کمار بھی سرنکوٹ کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔متوفی کے اہل خانہ مبینہ طور پر علاقے میں جمع ہو گئے اور علاقے میں ماحول زبردست کشیدہ بنا ہوا ہے ۔اس بارے میں سرکاری حکام کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔