نئی دہلی//یو این آئی// سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (بغاوت) کے جواز کو چیلنج دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا حکم دینے کی مانگ کے سلسلے میں پیش عذرداری پر بدھ کو مرکزی حکومت کو اگلے چار دنوں کے اندراپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے ۔چیف جسٹس این۔ وی رمناکی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے حکومت کو اس ہفتے کے آخر تک اپنا جواب داخل کرنے کا وقت دیتے ہوئے اگلی سماعت کے لئے پانچ مئی کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی واضح کردیا کہ ایک سال سے زیادہ زیر التوا ان مقدمات میں مزید التوا نہیں دیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ آخری سماعت جولائی 2021 میں ہوئی تھی۔ بغاوت کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے ۔چیف جسٹس نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد انہیں مرکز کی جانب سے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کے سامنے مسٹر مہتا نے اپنی طرف سے کہا کہ درخواستوں کا جواب تقریباً تیار ہے ۔ انہوں نے اسے حتمی شکل دینے کے لیے دو دن کا وقت مانگا۔اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال بھی سپریم کورٹ کے نوٹس پر بنچ کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ وہ اس معاملے میں عدالت کی مدد کریں گے ۔یہ درخواستیں میسور میں مقیم میجر جنرل (ریٹائرڈ) ایس جی وومبٹکرے ، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔سپریم کورٹ نے درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے (15 جولائی 2021 کو) بغاوت کے قانون کے غلط استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور پوچھا کہ آزادی کے تقریباً 75 سال بعد بھی اس قانون کی کیا ضرورت ہے ؟سپریم کورٹ نے کیدار ناتھ سنگھ کیس (1962) میں خاص طور پر واضح کیا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے کے تحت صرف وہی کارروائیاں، جن میں تشدد یا تشدد پر اکسانا شامل ہے ، بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 124A آئین کے آرٹیکل 19(1)(اے ) کے تحت بیان کردہ آزادی اظہار کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتی ہے ۔