سرینگر //دہائیوں سے مستقلی کے منتظر محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین کو مستقل بنانے کو منظوری مل گئی ہے جس سے ہزاروں ملازمین کے چہروں پر خوشی لوٹ آئی ہے کیونکہ یہ ملازمین اُمید کھو چکے تھے ۔جموں و کشمیر حکومت نے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) کارپوریشنز کیلئے کام کرنے والے 12000 مستقل (PDL) اور عارضی یومیہ مزدوروں (TDL) کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کی منظوری دی ہے۔ان ملازمین کو 2005 میں TDL کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، جبکہ اس کے بعد بھی کچھ ایک ملازمین کو تعینات کیا گیا، تب سے وہ اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے کہ کب انہیں محفوظ اور مستقل ملازمت ملے گی ۔فی الحال 6750 روپے ماہانہ اجرت حاصل کر رہے، ان ملازمین کی گذشتہ روز حکومت نے مستقلی کی راہمیں ہموار کیں ۔جموں وکشمیر پی ڈی ایل ٹی ڈی ایل الیکٹریٹ ایمپلائی یونین کے صدر محمد شفیع نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ ہم انتظامیہ کے بے حد مشکور ہیں‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ2019 کے بعد TDLاور PDL ، جو کئی کارپوریشنز میں تبدیل ہونے کے بعد مایوس ہو گئے تھے کیونکہ مستقلی کیلئے حکام کے پاس کوئی روڑ میپ نہیں تھا ،ہم نے اُمید کھو دی تھی، لیکن اب اس فیصلے سے ایسے ہزاروں ملازمین کے چہروں پر خوشی آگئی ہے جو اب مستقل ہونے کا خواب دیکھ سکتے ہیں ۔سچن تکو کنوینر جموں و کشمیر پاور ایمپلائز اینڈ انجینئرز کوآرڈینیشن کمیٹی نے اس اقدام کو ان ملازمین کے لیے بہت زیادہ انتظار کرنے والا اقدام قرار دیا ،جو تقریباً دو دہائیوں سے زائد عرصے سے محکمہ میں اپنی مستقلی کا انتظار کر رہے ہیں۔جموں وکشمیر پی ڈی ایل اور ٹی ڈی ایل الیکٹرک ایمپلائز یونین کے ترجمان ادیر احمد وانی نے کہا کہ ہم خوش ہیں کیونکہ آج تک اُن کی بات کوئی نہیں کر رہا تھا ۔ وانی نے کہا کہ پچھلے 5برسوں کے دوران اپنی خدمات انجام دینے کے دوران قریب 60لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ڈیڑھ سو کے قریب اپاہچ ہو گئے ۔دریں اثنا ء ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی (EJAC) نے اپنے ایک بیان میں اس فیصلے کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس کی سراہنا کی۔ صدر رفیق راتھر نے کہا کہ پی ڈی ڈی ملازمین کے طویل عرصے سے زیر التواء مطالبہ کو بالآخر تسلیم کر لیا گیا ہے اور ان ملازمین کو انصاف فراہم کیا جا رہا ہے،جنہوں نے ان تمام سالوں کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مختلف محکموں میں کام کرنے والے تمام ایڈہاک، ڈیلی ویجرز، عارضی اور اس طرح کے دیگر ملازمین کے لیے ایک جامع ریگولرائزیشن پالیسی مرتب کرے ۔