بانہال // بجلی کی مسلسل عدم دستیابی کے خلاف کے خلاف بانہال کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے منگل کے روز محکمہ بجلی سب ڈویژن بانہال کے دفتر کے سامنے بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور بجلی کی جلد از جلد بحالی کے اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ ضلع رام بن میں واقع بانہال کے چملواس، امکوٹ ، رتن باس ، شابن باس ، میرپورہ کھار پورہ اور تْلباغ کے لوگوں نے کئی روز سے بجلی کی عدم دستیابی اور محکمہ کی عدم توجہی کے خلاف بجلی دفتر بانہال کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں انہیں چند ایک گھنٹے بجلی ملتی ہے اور کئی کئی راتیں مسلسل اندھیروں کی نذر ہوجاتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے محکمہ بجلی کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ احتجاجی دھرنے میں موجود لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چملواس ، امکوٹ ، بنکوٹ ، میرپورہ ، رتن باس اور شابن باس کو جوڑںے والی بجلی لائنیں محکمہ بجلی سب ڈویژن بانہال کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے بیشتر اوقات بند رہتی ہے جس کی وجہ سے ایک بھاری آبادی اندھیروں میں مشکلات کا سامنا کرتی ہے اور یہ سلسلہ بارشوں کے دوران کئی کئی روز تک جاری رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرپورہ کھارپورہ کا علاقہ میونسپل کمیٹی بانہال کا حصہ ہے جبک شابن باس، رتن باس ، تلْباغ اور امکوٹ، چملواس کے علاقے بھی شاہراہ کے دائیں بائیں موجود ہیں لیکن یہاں بھی بجلی کی عدم موجودگی عام صارفین کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ چملواس اور امکوٹ کے ملحقہ علاقوں میں کئی روز سے بجلی بند ہے اور معمولی بارشوں کے بعد محکمہ بجلی کا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ۔ صارفین بجلی کا الزام ہے کہ محکمہ بجلی کے اہلکار زمینی سطح پر غائب ہوتے ہیں جس کی سزا بجلی کا ماہانہ کرایہ ادا کرنیء کے باوجود بھی عام اور غریب صارفین کو بھگتنا پڑ رہی ہے۔ اس سلسلے میں اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجئینر راجیش پانڈو سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ کل سے کئی بجلی لائینوں میں فالٹ آیا ہوا ہے اور وہ اپنے سٹاف کے ہمراہ علاقے کے دورے پر ہیں تاکہ منگل کی شام تک بجلی کی بحالی کو ممکن بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کے ڈیلی ویجر پچھلے کئی روز سے اپنی مانگوں کو لیکر ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے بجلی کی بحالی اور دیگر کام کاج میں سخت مشکلات پیش ارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانہال کے مضافاتی علاقوں میں منگل کی شام تک بجلی بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی جبکہ پہاڑی علاقوں میں اس کی بحالی میں مزید چند روز لگ سکتے ہیں۔