عازم جان +عارف بلوچ
بانڈی پورہ+اننت ناگ // بانڈی پورہ کے ایک دور دراز جنگلاتی علاقے میں مسلح جھڑپ کے دوران ایک ملی ٹینٹ جاں بحق ہوا جبکہ مر ہامہ بجبہاڑہ میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران ملی ٹینٹ فرار ہوئے۔دونوں مقامات پر سیکورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔پولیس نے بتایا کہ کم سے کم 3ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پرارن بانڈی پورہ میںہر موکھ پہاڑ کے دامن میں واقع کوٹا ستھری سریندر جنگل کا پولیس، 14آر آر اور3بٹالین سی آر پی ایف نے مشترکہ طور پر محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔جیسے ہی فورسز کی مشترکہ ٹیم مشتبہ مقام کی طرف پہنچی تو چھپے ہوئے ملی ٹینٹوں نے فورسز پر گولیاں چلائیں جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کا تبادلہ ساڑھے چار بجے شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔ پولیس کے مطابق اسکے بعد جنگلاتی علاقے میں مکمل خاموشی چھا گئی۔ سیکورٹی فورسز نے بعد میں یہاں سے ایک ملی ٹینٹ کی لاش بر آمد کی۔ انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے کہا کہ لشکر طیبہ ملی ٹینٹ ہلاک ہوا جس کی تحویل سے ایک رائفل اور 3میگزین برآمد ہوئے۔آئی جی پی نے مزید کہا کہ مہلوک ملی ٹینٹ حال ہی میں دراندازی کرنے والے گروپ کا حصہ تھا۔ اسکے 2دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ مہلوک ملی ٹینٹ کی شناخت گلزار احمد گنائی ساکن وسن پٹن کے بطور ہوئی ہے جو2018میں سرحد پار چلا گیا اوروہاں 3سال اور 6ماہ تک رہا۔ گلزار نے اسی سال اپریل کے آخری ہفتے میں دراندازی کی تھی۔ادھر پولیس نے بتایا کہ سنگم مرہامہ بجبہاڑہ میں 3ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد 3آر آر،118بٹالین سی آر پی ایف کیساتھ پولیس نے مشترکہ کارروائی کا آغاز کیا ۔ پولیس نے بتایا کہ شام کے وقت جونہی بستی کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی گئی تو بستی میں موجود ملی ٹینٹوں نے سیکورٹی فورسز کی تلاشی پارٹی پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو کچھ دیر تک جاری رہا۔ اسکے بعد اگر چہ محاصرہ تنگ کیا گیا لیکن ملی ٹینٹوں کیساتھ سیکورٹی فورسز کا آمنا سامنا نہیں ہوا۔معلوم ہوا ہے کہ غالباً ملی ٹینٹ فرار ہوئے ہیں لیکن فورسز نے تلاشی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔
رام بن جنگلات کا آپریشن
اسلحہ کی بھاری کھیپ بر آمد
محمد تسکین
بانہال//رام بن جنگلات میں تلاشی آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ درمیانی شب، ضلع رام بن کے سمبر علاقے میں گولہ بارود اور متعلقہ مواد کے ذخیرے کی موجودگی کے بارے میں اطلاع موصول ہوئی۔ اس پر تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔رات بھر گھنے جنگلوں میں تلاشی جاری رہی اور آخر کار سخت کوششوں کے بعد 179 گولہ بارود (بشمول اے کے 47 132 عدد، 7.65 ایم ایم 21 عدد، 303 ایم ایم 14 عدد، چائنیز پستول راؤنڈ 12 عدد)، دو میگزین۔ ایک وائرلیس سیٹ، ایک بائنیکولر اور ایک UBGL راڈ/ٹیوب کے ساتھ دو UBGL گرینیڈ برآمد ہوئے۔
پلوامہ میں ملی ٹینٹ
اور اسکا ساتھی گرفتار
سید اعجاز
پلوامہ // پلوامہ میں پولیس نے ہائبرڈ ملی ٹینٹ اور اسکے ساتھی کو گرفتار کرنے اور انکی تحول سے اسلحہ بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ50آر آر،2پیرا اور 183بٹالین سی آر پی ایف کیساتھ مشتر کہ کارروائی کے دوران وقار بشیر بٹ ولد بشیر احمد بٹ اور شاہد اسحاق پنڈت ولد محمد اسحاق ساکنان کریم آباد پلوامہ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور انکے قبضے سے پستول، ایک میگزین اور دیگر قابل اعتراض مواد بر آمد کیا گیا۔ پولیس کے مطابق دونوں لشکر کیساتھ وابستہ تھے اور وہ پاکستانی ہینڈلر سجاد علی کیساتھ رابطے میں تھے۔ پولیس نے کہا کہ انہیںسیکورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں کو نشانہ بنانے کا کام سونپا گیا تھا۔ دونوں کیخلاف کیس درج کرلیا گیا ہے۔
چپکنے والے بموں سے نمٹنے کیلئے متحرک ہونا لازمی
یاترا سے پہلے جوانوں کو حساس بنایا جا رہا ہے:سی آر پی ایف
نیوز ڈیسک
جموں//جموں و کشمیر میں امرناتھ یاترا کے لیے تعینات کیے جانے والے سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو “دستی بموں” سے لاحق خطرے کے بارے میں حساس بنایا جا رہا ہے۔ ایک سینئر افسر نے بدھ کو کہا کہ چوکنا رہنا ہی نمٹنے کا بہترین طریقہ ہے۔گزشتہ سال فروری میں اپنی نوعیت کی پہلی کارروائی میںبی ایس ایف نے ضلع سانبہ میں بین الاقوامی سرحد کے ساتھ ڈرون سے گرائی گئی کھیپ ضبط کی، جس میں 14 دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) شامل تھے۔ان کو گاڑیوں پر چپکا کر اور ٹائمر اور ریموٹ سے پکڑے گئے آلے کے ذریعے کنٹرول کر کے “چپچپا بم” کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔سی آر پی ایف کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل، ہیرا نگر رینج، دیویندر یادو نے کہا کہ “چپچپا بم” کے خطرے سے نمٹنے کے لیے چوکنا رہنا کلید ہے۔”مسئلہ سے نمٹنے کے لیے چوکنا رہنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ہماری ذمہ داری کے علاقے میں، سیکورٹی کی تعیناتیوں کو چوکس رکھا جائے گا اور جوانوں کو خطرے کے بارے میں حساس بنایا جائے ۔ دو سال کے وقفے کے بعد جنوبی کشمیر کے پہلگام میں روایتی 48 کلومیٹر نن ون اور وسطی کشمیر کے گاندربل میں 14 کلومیٹر چھوٹے بالتل سے۔ کوویڈ وبائی بیماری کی وجہ سے یاترا بند تھی۔سیکورٹی فورسز کی چوکسی نے پچھلے ایک سال کے دوران ملی ٹینٹوں کی طرف سے “چپچپا بم” کا استعمال کرتے ہوئے حملے کرنے کی کئی دوسری کوششوں کو ناکام بنا دیا جس میں تازہ ترین 28 اپریل کو جموں کے مضافات میں سدھرا بائی پاس پر ایسے ہی ایک آئی ای ڈی کا بروقت پتہ چلا۔