کشمیر تیسرے روز بھی ہمہ گیر ہڑتال،پلوامہ اور پائین شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو،ریل و انٹر نیٹ معطل
سرینگر//مزاحمتی قیادت کی طرف سے پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف بادامی باغ فوجی ہیڈکوارٹر چلو کے پیش نظر ہیڈ کوارٹرکے نواحی علاقوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا،جبکہ پائین شہر کے5 اور سیول لائنز کے3 پولیس تھانوں میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کرنے کے علاوہ پلوامہ میں اعلانیہ کرفیو نافذ رہا۔اس دوران میرواعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بندی توڑنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا جبکہ مسلم خواتین مرکز کی سربراہ یاسمین راجہ کو بھی احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا اورمائسمہ میں محمد یاسین ملک کی قیادت میں برآمد ہونے والے جلوس کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین کو ساتھیوں سمیت حراست میں لیا نیز تاجروں نے احتجاج کیا۔ وادی میں تیسرے روز بھی ہمہ گیر ہڑتال کے دوران انٹرنیٹ اور ریل سروس معطل رہی جبکہ کئی مزاحمتی لیڈرو کارکن خانہ و تھانہ نظر بند رہے۔
ناکہ بندی
سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے پلوامہ میں 7شہروں کی ہلاکتوں کیخلاف بادامی باغ چلو کی کال دی تھی، جس کی بنا پر فوجی ہیڈکوارٹر کے ارد گرد کے سبھی علاقوں کو سیل کردیا گیا تھا۔ پاندریٹھن،بٹوارہ،اقبال کالونی،اندرانگر،یتو محلہ،شیو پورہ،ڈار محلہ اور سونہ وار کو نصف شب سے ہی سیل کر کے پولیس ،فوج اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا۔ بادامی باغ فوجی ہیڈ کوارٹر کے ان نواحی علاقوں کی سڑکوں کو فوج کی کیسپر اور پولیس و نیم فوجی دستوں کی بکتر بند گاڑیوں جبکہ گلیوں اور کوچوں کو خار دار تار سے بند کیا گیا تھا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس دوران سخت ترین بندشیں عائد رہیں اور کسی بھی شہری کو ان علاقوں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی،تاہم بعد دوپہرنقل و حمل میں نرمی دیکھی گئی۔پانتہ چھو ک سے ڈلگیٹ تک شاہراہ پر کسی بھی گاڑی اور پیدل چلنے والوں کو جازت نہیں تھی،جبکہ ٹریفک پولیس نے ایک روز قبل ہی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی کشمیر سے آنے والی گاڑیاں بائی پاس کا استعمال کریں گی۔اتھوجن سے ڈلگیٹ تک کی6کلو میٹر شاہراہ درجنوں مقامات پر خار دار تاروں سے بند کی گئی تھی،جبکہ پاندریٹھن،بٹوارہ،شیوپورہ کراسنگ،اندرانگر کراسنگ،سونہ وار اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین دفتر کے متصل بھی خار دار تاریںنصب کی گئی تھیں۔ اس دوران گپکار روڑ پر بھی مکمل طور پر گاڑیوں کی آمدرفت کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔سرینگر کے پائین علاقوںمیں کرفیو جیسی صورتحال جاری رہی ۔سرینگر کے سونہ وار میں واقع اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے دفتر کے گرد ونواح میں بھی فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔شہر خاص کے5پولیس تھانوں میں سخت ترین بندشیں عائدرہیں۔پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تاریں بچھائی گئیں تھیں ،اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا ۔ سیول لائنز کے مائسمہ اور کرالہ کھڈ علاقوں میں جزوی طور پر بندشیں عائد کی گئی تھی۔ پلوامہ قصبے اور نواحی علاقوں میں کرفیو جیسا ماحول تھا،اور اس دوران کئی علاقوں میںپیر صبح کو ہی لاوڈ سپیکروں پر کرفیو کا اعلان کیا گیا۔ قصبے میں ہو کا عالم تھا،اور تنائو و کشیدگی کا ماحول صاف نظر آرہا تھا۔اس دوران اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا،جبکہ داخلی اور خارجی راستے بند تھے۔
ہڑتال
پلوامہ شہری ہلاتوں کیخلاف مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی میں تیسرے روز بھی ہمہ گیر ہڑتال سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔شمال و جنوب، سرینگر اور وسطی کشمیر کے تمام ضلع و تحاصیل صدر مقامات پرکاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہیں،دکان،کاروباری وتجارتی مراکز، کالج، کوچنک مراکز، یونیورسٹیاں اور پیٹرول پمپ بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مکمل طور پرمسدود ہوکر رہ گئی۔سرینگر کے علاوہ گاندربل ،کنگن، بیہامہ ، لار، گنڈ، صفا پورہ، شادی پورہ اور بڈام کے چاڑورہ، ماگام،چرار شریف، پکھر پورہ، بیروہ،آری زال، ایچ ایم ٹی، کھاگ اور دیگر مقامات پر ہو کا عالم رہا۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ،راجپورہ، شادی مرگ، کیلر، ہال، کیگام، نیوہ، سانبورہ، کاکہ پورہ ، قوئل، مورن، رہمو،دربہ گام، پانپور، کھریو، ترال، اونتی پورہ ، شوپیان قصبہ کے علاوہ امام صاحب، پنجورہ، مول چتراگام، زینہ پورہ، لتر،کولگام قصبہ کے علاوہ کیموہ، کھڈونی، ریڈونی، دمحال ہانجی پورہ، نور آباد، دیوسر، اور اننت ناگ کے علاوہ دیالگام،مٹن، سیر ہمدان،ڈورو، قاضی گنڈ،سری گفوارہ، کھرم سر ہامہ، سنگم ، بجبہاڑہ،کوکر ناگ، وائلو،اچھہ بل،ویری ناگ اور دیگر مقامات پر مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال رہی۔بانڈی پورہ کے علاوہ حاجن، سمبل، نائد کھے،اشٹینگو، آلوسہ،پاپہ چھن،صدر کوٹ بالا و پائین،صفا پورہ، پٹن، پلہالن، کریری، واگورہ،پتو کھاہ، سنگرامہ، ٹنگمرگ، دھوبی ون، کنزر، چچلورہ، ماگام، بارہمولہ خاص کے علاوہ دلنہ،شیری، اچھہ بل، نادی ہل،سوپور، علاقہ زینہ گیر، سیلو، رفیع آباد، وترگام، روہامہ،دوآبگاہ،ہندوارہ، رامحال، قاضی آباد،لنگیٹ، کرالہ گنڈ، کپوارہ کے علاوہ ترہگام، کرالہ پورہ، گوشی، آوورہ، سلہ کوٹ، علاقہ ہایہامہ اور لولاب میں ہر طرح کی سرگرمیاں بند رہیں اور ٹریفک بھی نہیں چلا۔
احتجاج،شلنگ
بادامی باغ چلو کے پیش محمد یاسین ملک دو روز قبل ہی رپورش ہوئے تھے،اور پیر صبح وہ مائسمہ میں نمودار ہوئے۔ ملک نے ساتھیوں اور دیگر لوگوں سمیت بادامی باغ کی طرف رخ کرنے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر احتجاجی مطاہرین نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینراٹھا رکھے تھے،جن پر شہری ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بڈشاہ چوک کے قریب پولیس اور فورسز اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ جب طرفین میں سخت مزاحمت ہوئی تو محمد یاسین ملک کو ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا۔ ملک کے گرفتار ہونے کے ساتھ ہی جھڑپیں شروع ہوئیں اور سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا،جبکہ پولیس اور فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ علاقے میں ٹیر گیس شلنگ اور مظاہرے و سنگبازی کے ساتھ ہی تنائو اور کشیدگی کا ماحول بھی پیدا ہوا۔ادھر میر واعظ عمر فاروق کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ اپنی نگین رہائش گاہ سے خانہ نظر بندی توڑ کر جلوس کی قیادت کرنے کیلئے گھر سے باہر آئے۔ میرواعظ بعد از دوپہر سیکورٹی حصار سے باہر آئے ،تاہم انکے گھر کے باہر پہلے سے موجود پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔اس موقعہ پر انکے حامیوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی،تاہم پولیس نے میرواعظ کو حراست میں لیکر تھانہ پہنچایا۔ مسلم خواتین مرکز کی سربراہ یاسمین راجہ بھی بعد از دوپہر پریس کالونی میں نمودار ہوئی اور احتجاج کرنے لگی،تاہم پولیس نے انہیں بھی حراست میں لیکر تھانہ کوٹھی باغ پہنچایا۔ اس دوران تاجروں نے پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد کیا۔ بشیر احمد راتھر کی سربراہی والے کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن سے وابستہ بیسوں تاجر لیڈر حضوری باغ میں جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے،جن پر انہوں نے شہری ہلاکتوں کو بند کرنے سے متعلق تحریر درج کی تھی۔ احتجاجی مظاہرے میں کے ٹی ایم ایف کے نائب صدر فیاض احمد بٹ،محمد ایوب لاوے،محمد رجب کوچھے، ہلال احمد منڈو،جنرل سیکریٹری نثار احمد شہدار اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔
بانہال اور منڈی پونچھ میں بھی احتجاجی ہڑتال
محمد تسکین +عشرت بٹ
بانہال+منڈی(پونچھ) // پلوامہ ہلاکتوں کیخلاف ضلع رام بن میں دوسرے روز جبکہ منڈی پونچھ میں بھی احتجاجی ہڑتال کی گئی۔ قصبہ بانہال ، گنڈ عدلکوٹ، درشی پورہ ، چریل ، ٹھٹھاڑ اور نوگام کے علاوہ ریلوے سٹیشن بانہال کے کاروباری مراکز کشمیر ہلاکتوں کے خلاف پیر دوسرے روز بھی مکمل طور بند رہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئی۔ شاہراہ کے دس کلومیٹر کے حصے پر معمول کی بھیڑ کے بجائے پورا علاقہ سنسان تھا۔ ہڑتال کی وجہ سے تمام دکانیں ، کاروبادی ادارے مکمل طور بند رہے اور روزمرہ کا مقامی ٹریفک بھی بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا۔ اس کے علاوہ ڈگری کالج بانہال اور بینکوں سمیت دیگر اداروں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ بانہال کی سیول سوسائٹی اور آئمہ مساجد نے کشمیر ہلاکتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور سرکارعوام کو مشورہ دیا کہ وہ کشمیریوں کے قتل عام کی پالیسی سے اجتناب کریں اور جمہوری ملک کی فورسز کو لگام دی جائے ورنہ عوامی احتجاجی مظاہروں کو قابو کرنا گورنر انتظامیہ اور دیگر فورسز کیلئے ناممکن ہو جائے گا۔ادھرپیر کو پلوامہ میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے تحصیل منڈی میں بھی مکمل طور پر بند رکھا گیا۔منڈی میں جماعت رضائے مصطفی منڈی اور اعلیٰ پیر کے علاوہ بیوپار منڈل منڈی کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال پر سوموار کو تحصیل منڈی میں تعلیمی ادارے ،دوکانیں اور گاڑیوں کی آمد و رفت بند رہی۔ منڈی کے عوام نے حکومت کو واضح طور پر انتباہ دیا کہ اس طرح کا عمل دوبارہ نہ دوہرایا جائے ورنہ ریاست بھر کے حالات خراب ہوں گے۔جامع مسجد اعلیٰ پیر منڈی کے امام و خطیب مولانا سیّد شاہد بخاری نے پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا اور کہا کہ اتوار کو منڈی میں منعقد ہوئی میٹنگ میں مذہبی و سیاسی قیادت نے پلوامہ میں ہوئی بے گناہوں کی ہلاکتوں کو لیکر آج بطور احتجاج منڈی کو مکمل طور بند رکھنے کی کال دی تھی جس کا مکمل اثر دیکھنے کو ملا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پلوامہ میں ہوئی بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور یہ کہنا چاہتے ہیں کہ گزشتہ 70 سالوں سے کشمیریوں پر ظلم و جبر کے طوفان ڈھائے جا رہے ہیں اور ان کو دبانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے لیکن حق کبھی کسی ظالم کے دبانے سے نہیں دبا ۔دریں اثنا منڈی کے متعدد مضافاتی علاقہ جات لورن ،ساتھرہ ،ساوجیاں میں بھی ان ہلاکتوں کے حوالے سے مکمل طور پر بند دیکھا گیا ۔