بڈگام//وسطی ضلع بڈگام میں سینکڑوں آئی اے وائی مستحقین کے حق میں فنڈس کئی سالوں سے واگذار نہ ہونے کی وجہ سے کئی کنبے مشکلات میں مبتلا ہوئے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ سکیم کے مد میں رکھی گئی رقومات اس سکیم یعنی آئی اے وائی کا نام بدل جانے کے بعد سرکار کو واپس کئے جانے کے احکامات صادر کئے گئے تھے جس کی وجہ سے اس سیکم کے تحت پچھلے کئی سالوں سے کوئی رقو مات واگذار نہیں ہوئی ہیں ۔واضح رہے سال 1985سے جاری اندرا آواس یوجنا نامی سکیم کے تحت غریب اور بے آسرا لوگوں کو چھت فراہم کرنے کی خاطر 7500روپئے کی رقم واگذار کی جاتی آرہی تھیں تاہم اس سکیم کے مستحقین کے بقول انکے حق میں اس سکیم کی رقومات کئی سالوں سے واگذار نہ ہونے کی وجہ سے انکے زیر تعمیر مکانات تعمیر کے مختلف مراحل میں اٹک کر رہ گئے ہیں کیونکہ انکے پاس اپنے6رہائشی مکانات کو مکمل کرنے کیلئے پیسہ موجود نہیں ہے جبکہ کئی ایک مستحقین کے قرضہ لیکر یا پھر مال مویشی فروخت کرکے اپنے مکانات کی تعمیر مکمل کی لیکن سرکار کی طر ف سے رقومات نہ ملنے کے سبب وہ طرح طرح کی مشکلات میں مبتلا ء ہوکر رہ گئے ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرکاری اعداد و شمارکے مطابق ضلع بڈگام کے مختلف علاقوں میں 400 سے زائد آئی اے وائی معاملات التوا میں پڑے ہیں ۔اس ضمن میں ضلع بڈگام کے متعدد شیڈول ٹرائب کنبوں جو شپلین کھاگ سے تعلق رکھتے ہیں ،نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے اس سکیم کے تحت اپنی درخواستیں سال 2014میں جمع کرائی جسکے بعد انکے نام اس سکیم کی پہلی قسط 18750 روپئے سال 2015کے جنوری ماہ میں انہیں وا گذرا کی گئی لیکن دو سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس سکیم کے تحت ملنے والی پوری رقم انکے بینک کھاتوں میں جمع نہیں کرائی جارہی ہے ۔علی محمد گوجر ڈار نامی ایک مستحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے مال مویشی فروخت کر اپنے مکان کی تعمیر تو مکمل کی لیکن سرکار کی طرف سے پوری رقم آج تک وگزار نہیں کرائی جارہی ہے ۔ کشمیر عظمیٰ کو دستیاب اعداد و شمارکے مطابق ضلع بڈگام میں اس سکیم کے تحت کل 483کیسز منظور کئے گئے ہیں جن میں سے صرف دو کیسز میں ہی سکیم کی پوری رقم واگذار کی جاچکی ، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان التوا میں پڑے معاملات میں سے 320مستحقین نے اپنے مکانات کی تعمیر مکمل کی ہے جبکہ 161 مکانات تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں ۔ڈائرکٹر رورل ڈیولپمنٹ کشمیر غضنفر علی کا کہنا ہے کہ اس سکیم کے تحت واجب الاداقومات آنے والے `15روز میں واگذار کئے جائیں گے ، جبکہ مذکورہ محکمے کے منسٹر کا ماننا تھا کہ اس سکیم کی رقومات کبھی بند ہی نہیں ہوئی تھیں ، تاہم انہوں نے اس بات کی یقین دہائی دلائی کی اگر سکیم کے تحت کوئی فنڈس واگزار ہونے ابھی باقی ہے تو وہ اسے واگزار کرائیں گے۔