سرینگر //وادی میں ایڈز کی مہلک بیماری سے جوج رہے 332مریضوں کو ادویات اور دیگر طبی معاونت فراہم کرنے والے پروجیکٹ’ وہان‘ (VIHAAN)کو بند کردیا گیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی میں پروجیکٹ’ وہان‘ چلانے کیلئے سالانہ 5لاکھ روپے کا خرچہ آتا تھا مگر امسال ایڈز مریضوں کو معاونت فراہم کرنے والے پروجیکٹ کو بند کردیا گیا ہے۔ ایڈز کنٹرول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ وادی میں ایڈز کے بیماروں کی تعداد کم ہے، اسلئے پروجیکٹ کو بند کردیا گیا ہے۔یہ پروجیکٹ نہ صرف ادویات کی فراہمی کو یقینی بناتا تھا بلکہ لازمی طبی صلاح و مشورہ بھی دیتا تھا۔پروجیکٹ مریضوں میں ایڈز بیماری کی تصدیق کے بعدمتاثرہ مریضوں کی سماجی زندگی بحال کرنے ، اس پر نظر رکھنے اور اسے پھر سے معمول کے مطابق زندگی گزارنے اوربیماری کو روکنے میں انتہائی اہم کردار نبھاتارہا ہے ۔لیکن ایڈز کنٹرول سوسائٹی آف انڈیا نے اس پروجیکٹ کو نا معلوم وجوہات کی بنا پر وادی میں بند کردیا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وادی میں’ وہان‘ پروجیکٹ کے نمائندوں میں کمی لائی گئی ہے۔ ڈاکٹر مشتاق نے کہا ’’ وادی میں ایڈز بیماری کے شکار مریض کافی کم ہیں اور یہ بیماری زیادہ موجود بھی نہیں ہے ‘‘۔ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ جموں میں وہان پروجیکٹ دو لوگ چلارہے ہیں کیونکہ وہاں یہ بیماری کافی زیادہ ہے جبکہ کشمیر میں کم ہے، اسلئے پیپلز سوشل اینڈ کلچرل آرگنائزیشن کو وہان کا نمائندہ بنایا گیا ہے۔ تاہم پیپلز سوشل اینڈ کلچرل آرگنائزیشن کے پروجیکٹ کارڈنیٹر رفیع رزاقی نے کہا ’’ پروجیکٹ بند ہوچکا ہے کیونکہ ریاستی سرکار نے دسمبر 2017سے پروجیکٹ کو بند کردیا ہے‘‘ ۔ رفیع رزاقی نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے متعلقہ حکام سے بھی بات چیت کی تاہم وہاں سے کوئی بھی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ۔