سرینگر// حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حریت کانفرنس کے ٹھوس موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کے پُرامن تصفیے کے لیے استصواب رائے ایک تسلیم شدہ جمہوری فارمولہ ہے۔ گیلانی نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)کی طرف سے حریت رہنماؤں الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین اور نعیم احمد خان کے خلاف مزید 20دنوں کے لیے عدالتی ریمانڈ حاصل کرنے کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے سینئر راہنما نور محمد کلوال اور اپنے دو فرزندوں ڈاکٹر نعیم گیلانی اور ڈاکٹر نسیم گیلانی کو NIAکے ہیڈکوارٹر دہلی میں حاضر ہونے اور ان کی تفتیش میں طول دینے کی ظالمانہ کارروائیوں کا مقصد حریت پسند قیادت کو اپنے موقف میں نرمی لانے کے لیے خاطرخواہ دباؤ بڑھایا جانا ہے جس کے حوالے سے این آئی اے کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے اور نہ ہی ان حربوں سے جموں کشمیر کے عوام اور حریت پسند قیادت مرعوب ہوسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت ان اوچھے ہتھکنڈوں سے بالاتر ہوکر مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرکے اس کے پائیدار تصفیے کے لیے رضامند ہوجائے تاکہ جنوبی ایشیا کی ڈیڑھ ارب سے زائد انسانی آبادی کو کسی مہیب ایٹمی جنگ کے خطرے سے نجات حاصل دلایا جاسکے