سری نگر//لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے کل کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر اِنتظامیہ کے تحت عوامی شکایات کو بروقت نپٹانے اور عوامی خدمات کی فراہمی کو مؤثر بنانے کے لئے شکایتی ازالے طریقۂ کار کو مستحکم کیا گیا ہے۔مشیر نے اِن باتوں کا اِظہار ہفتہ وار عوامی دربار میں لیفٹیننٹ گورنر کے شکایتی سیل چرچ لین میں شنوائی کے دوران کیا۔تقریباً 70 عوامی وفود اور اَفراد نے مشیر بھٹناگر سے ملاقات کی اور انہیں اَپنے مسائل اورمشکلات سے آگاہ کیا اور مسائل کے جلد از جلد ازالہ کی مانگ کی۔شالیمار کے ایک وفد نے مشیر کے ساتھ اپنے علاقے میں پانی کی قلت کا مسئلہ اُٹھایا اور پانی کے پائپوں میں تبدیلی کی مانگ کی۔ اُنہوں نے صحت مرکز کی اَپ گریڈیشن اور وہاں ڈاکٹروں کی دستیابی کی مانگ بھی کی۔نجینئروں کے ایس ایچ جی کی ایک اور وفدنے مشیر کے ساتھ حکومتی معاہدوں کی الاٹمنٹ میں کوٹا خاتمے کا معاملہ اٹھایا۔ اُنہوں نے کوٹا کی بحالی اور دیگر مراعات کا مطالبہ کیا۔سڑک اور فلائی اوور کی وجہ سے متاثرہ ٹیکسی سٹینڈ ڈرائیور یونین اِقبال پارک کے ایک اور وفد نے اَپنے کاموں کے لئے نئے ٹیکسی سٹینڈ کے لئے جگہ کا مطالبہ کیا جبکہ فلاح بہبود کمیٹی ہائیڈریا کالونی ایچ ایم ٹی کے ایک وفد نے مشیر کے ساتھ نکاسی آب کا مسئلہ اُٹھایا۔ اُنہوں نے علاقے میں ذیلی سڑکوں اور گلیوں کی تجدید و مرمت کے علاوہ نکاسی آب نظام کی مانگ کی۔جے کے کیجول لیبرس یونائٹیڈ فرنٹ کے ایک اور وفد نے زیر التوأاُجرتوں کی جلد واگزاری اور ان کی ملازمتوں کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کیا ۔اِسی طرح کنٹریکٹر کوآرڈی نیشن کمیٹی کے وفد نے ایس ڈی آر ایف کے تحت ان کے مکمل شدہ کاموں کی ادائیگی جلد جاری کرنے کی مانگ کی جبکہ جے کے پی سی سی کے ساتھ کام کرنے والے ڈی پیوٹیشن ٹھیکیداروں کے ذریعے کاموں کی الاٹمنٹ کے لئے ادائیگیوں کی واگذاری کا مطالبہ کیا۔ہاسپٹل ڈیولپمنٹ فنڈ سکیم کے تحت کام کرنے والے ہیلتھ ملازمین کی ایک وفد نے اپنی اُجرت میں اضافے اور زیر اِلتوأتنخواہوں کی واگذری کا مطالبہ کیا جبکہ بے روزگار ڈینٹل سرجنوں کے وفد نے ڈینٹل سرجنوں کے لئے بھرتی پالیسی اور اِن کے لئے اَسامیاں معرض وجود میں لانے کی مانگ کی۔مشیر نے وَفود او راَفراد کے مسائل ، مطالبات اور مانگوں کو بغور سنا اور اُنہیں یقین دِلایا کہ ان کے تمام جائز مطالبات ترجیحی بنیاد وں پر حل کیا جائے گا۔اِس عوامی دربار میں آر اینڈ بی ، جل شکتی ، پی ایم جی ایس وائی ، جے کے پی سی سی ، آر ٹی او کشمیر ، ڈائریکٹر فشریز ، ڈائریکٹر بھیڑپالن اور دیگر متعلقہ محکموں کے اَفسران بھی موجود تھے۔