سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سنیئر رکُن اعظم انقلابی نے کہا ہے کہ ایشیا بچاؤ تحریک کے تعلق سے ایشیائی طاقتیں اپنے باہمی روابط میں مَعْروضیّت اور دُوراندیشی کو اساسی سڑیٹجک پالیسی کے طور اختیار کر رہی ہیں۔ اعظم انقلابی نے کہا کہ چند دن پہلے روس میں شنگھائی سربراہ کانفرنس میں ایشیائی رہنماؤں نے تجارتی، علمی اور ثقافتی روابط میں وُسعت پیدا کرنے اور ایشیائی ممالک کے درمیان codependency کو ایک تحریک کا روُپ عطا کرنے کا قصد کیا،اسی تعلق سے روسی اور پاکستانی وزرائے اعظم نے اپنی طویل ملاقات میں ہمہ جہتی سٹریٹجک تعلقات کے ذریعے دو ممالک کے درمیان باہمی رشتوں کو مضبوط بنانے کا قول قرار اور عہد و پیمان کیا۔انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان اور روس ذمہ دارایشیائی ایٹمی طاقتوں کی حیثیت سے باہمی تعاون اور اشتراک سے نہ صرف ایشیا بلکہ پوری دنیا کی سیاست کا نقشہ تبدیل کر سکتے ہیں، اور تہذیبوں کی بقا کے لیے باہمی جذباتی رشتوں کو بڑھانے اور فروغ بخشنے کی اشدّ ضرورت ہے،چین اور پاکستان نے پہلے ہی CPEC منصوبے کے ذریعے ایشیائی ممالک کے درمیان باہمی جذباتی انحصار کی تحریک کی طرح ڈالی ہے، یوں باہمی کثیرالجہتی تعلقات کی نئی دنیا معرض وجود میں آرہی ہے، اِس مَعْروضی تجزیہ کے تناظر میں ہم یہاں بھارتی حکمرانوں کی خارجہ پالیسی کو ہدفِ تنقید بنانے کا موقع پارہے ہیں۔