سرینگر// سرینگر مونسپل کارپوریشن میں چیف اکاونٹ افسر کی عدم موجودگی کے نتیجے میں کارپوریشن کے امورات پر منفی اثرات مرتب ہونے سے ملازمین اور تعمیراتی معماروں کے سخت مشکلات میں آنے سے براہ راست کام کاج متاثر ہوا ہے۔مونسپل کانٹریکٹرس ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ5ماہ سے اس حساس و اہم ادارے میں کئی بار چیف اکاونٹ افسران کی تعیناتی عمل میں لائی گئی اور کئی ماہ کے دوران ان کے تبادلے بھی ہوئے،جس کی وجہ سے براہ راست کارپوریشن کے کام کاج پر منفی اثر مرتب ہوئے۔ایسو سی ایشن کے صدر ارشد احمد بٹ نے کہا کہ ایسا نظر آرہا ہے کہ محکمہ خزانہ کے کمشنر دانستہ طور پر اس حساس ادارے کو نشانہ بنا رہی ہے،اگرنہ ایسا نہیں ہوتا کہ مستقل چیف اکاونٹ افسر کی تعیناتی عمل میں لائی جاتی۔انہوں نے کہا کہ کرونا کے اس دور میں وادی کے سب سے بڑے بلدیہ ادارے میں چیف اکاونٹ افسر کی کرسی خالی ہونا معنی خیز ہے۔انہوںنے اس معاملے کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیف اکاونٹ افسر کے تبادلوں سے تعمیراتی معماروں کے واجب الادا رقومات کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے،جس سے براہ راست تعمیراتی و ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا خمیازہ بلدیاتی ادارے کے ملازمین کو بھی اٹھانا پڑا رہا ہے،جس سے کارپوریشن کا کام و کاج مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔