بشارت راتھر
کوٹر نکہ //جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے بڈھال میں پر اسرار بیماری سے ہونے والی اموات کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے اپنا تحقیقاتی عمل جاری رکھا ہوا ہے۔پولیس کی خصوصی ٹیم نے اب تک فوت یا پر اسرار بیماری سے متاثرہ ہونے والے ایک خاندان کے 23افراد کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم، جس کی سربراہی ایس پی آپریشنز راجوری کررہے ہیں، نے فوت ہوئے فضل حسین کی 6بہنوںاور اور انکے بہنویوں سے بیانات لئے ہیں۔مجموعی طور پر ٹیم نے ابھی تک گائوں سے 150سے زائد افراد کی پوچھ تاچھ کی ہوگی۔ ٹیم نے دیگر سرکاری محکموں، پبلک ہیلتھ، محکمہ صحت،انیمل ہسبنڈری، امور صارفین و عوامی تقسیم کاری، اور دیگر منسلک سرکاری محکموں کے ملازمین و افسران سے بات چیت کی ہے جو پہلے دن سے گائوں میں موجود رہے۔پولیس کی ٹیم نے قریب 100سے زیادہ نمونے بھی لئے، جو محکمہ صحت کے عملے نے تجزیہ کیلئے بھیج دیئے ہیں۔SITنے ایک چشمہ اور ایک کنویں کو سیل کیا ہے اور ان دونوں کے پانی کو تجزیہ کیلئے بھیج دیا ہے۔ٹیم کا تاہم خیال ہے کہ امواتیں کسی بیماری سے ہورہی ہیں اور اس میں کسی سبوتاژ کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔تاہم ٹیم تجزیہ کیلئے بھیجے گئے نمونوں کے نتائج کے بعد ہی اگلی کارروائی شروع کرے گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی16رکنی بین وزارتی ٹیم، جس میں ماہرین بھی شامل تھے، تین دن تک گائوں میں رہنے کے بعد واپس نئی دہلی چلی گئی ہے۔وزارت داخلہ کی خاتون آفیسر کی قیادت میں سولہ رکنی ٹیم نے لگاتار تین روز تک گائوں کا دورہ کیا، متاثرہ خاندانوں کے بچے ہوئے افراد سے بات چیت کی،کئی گھروں سے کھانے پینے کی اشیاء کے نمونے ، برتنوں کے نمونے اورگھر میں موجود دیگر چیزوں کا تجزیہ کرنے کیلئے نمونے اکٹھا کئے اور انہیں لفافہ بند اپنے ساتھ لیا۔