اکثریت ملی تو پی ایس اے ختم کیا جائیگا

سرینگر// نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر انکی پارٹی کو آنے والے انتخابات میں اکثریت ملتی ہے تو پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کاجموں و کشمیر سے نام و نشان مٹادیں گے۔یہ امر قابل ذکر ہے پبلک سیفٹی ایکٹ جنگل سمگلروں کیخلاف 1976میں بنایا گیا تھا لیکن بعد میں اسے سیاسی مخالفین اور مزاحمتی تحریک شروع ہوتے ہی انکے خلاف استعمال کیا گیا۔ پلوامہ میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہم یہاں افسپا کا قانون مرکز سے بات کئے بنا نہیں اُٹھا سکتے، لیکن جو اپنے قانون ہیں، اُن کو ہم کیوں نہیں اُٹھا سکتے، میں نے طے کیا ہے اورمیں آپ کو یقین دلاتا ہوں جس دن نیشنل کانفرنس کی اپنی حکومت بنی ، کچھ ہی دنوں کے اندر پبلک سیفٹی ایکٹ کو قانون کے دائرے سے باہر نکال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار نہیں ہونگے اور والدین بھی پریشان نہیں ہونگے‘‘۔
عمرنے کہا کہ پی ڈی پی کی مخلوط حکومت کے دوران سب سے زیادہ خمیازہ جنوبی کشمیر کو اُٹھانا پڑا، یہاں کوئی گھر نہیں ہے جہاں ماتم نہ ہو،یہاں کے نوجوانوں کیساتھ سب سے زیادہ استحصال ہوا، سب سے زیادہ ٹیئر گیس، پیلٹ گن اور گولیاں چلیں، سب سے زیادہ لوگ مارے گئے، سب سے زیادہ نوجوان بندوق کی طرف مائل ہوئے۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ ’’یہ لوگ فخر کیساتھ کہتے ہیں ہم نے 200ملی ٹنٹ مارے، ہم نے 250ملی ٹنٹ مارے۔ ارے کس کو مارا؟ یہ تو ہمارے اپنے ہی مارے جارہے ہیں، جو نوجوان کل تک ہمارے پاس نوکری کیلئے درخواست لاتا تھا اُسی کو تو تم نے اس طرف (بندوق) دھکیلا‘‘۔انہوں نے کہاکہ حکومت میں رہ کر محبوبہ مفتی کہتی تھی کہ جو نوجوان مارے گئے وہ حملے کررہے تھے وہ دو دھ اور ٹافی لانے نہیں گئے تھے، بحیثیت وزیر اعلیٰ کہا سی آر پی ایف اور فوج کی بندوق دکھانے کیلئے نہیں ہوتی یہ استعمال کرنے کیلئے ہوتی ہیں اور آج محبوبہ مفتی مارے گئے ملی ٹنٹوں کے گھر جاکر مگر مچھ کے آنسو بہانے جاتی ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اُس وقت محبوبہ مفتی کہتی تھی کہ کشمیر کو بچانے والا صرف اور صرف مودی ہے، میں نے مودی جی سے جو مانگا وہ بھی ملا اور جو نہیں مانگا وہ بھی مل گیا۔لیکن اُس کے بعد یہاں صرف بندوقیں زیادہ آئیں، فورسز زیادہ آئے، تباہی زیادہ ہوئی، لوگ زیادہ پریشان ہوئے، لوگوں کو تکلیفیں پہنچیں۔ شائد محبوبہ مفتی نے یہی کچھ مانگا ہوگا؟این سی نائب صدر نے کہا کہ ’’این آئی اے کی گرفتاریاں محبوبہ مفتی کے دورِ حکومت میں ہوئی اور ان گرفتاریوں میں موصوفہ کی حکومت نے معاونت کی اور آج گرفتار کئے گئے افراد کو چھوڑنے کا رونا روتی ہیں۔سوشل میڈیا پر وہ خطوط وائرل ہیں جن پر مرکزی وزیر بجلی نے محبوبہ مفتی کو ریٹلے پروجیکٹ مرکز کو سونپنے کیلئے لکھے تھے، اگر محبوبہ مفتی نے اُس وقت انکار کیا ہوتا تو آج فائل گورنر صاحب کے ٹیبل پر نہیں ہوتی۔