سرینگر //مشن ڈائریکٹر نیشنل ہیلتھ مشن یاسین ایم چودھری نے جموں و کشمیر میں سی سیکشن آڈٹ کے علاوہ زچہ اور بچہ کی موت کی نگرانی کا جائیزہ لینے کیلئے ایک میٹنگ کی صدارت کی ۔ میٹنگ میں گورنمنٹ میڈیکل کالج سے منسلک ہسپتالوں کے متعلقہ شعبوں کے سربراہ ، چیف میڈیکل آفیسرز اور نئے جی ایم سیز سمیت ضلع ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس ، زچہ اور بچہ کی صحت کے پروگرام مینجمنٹ یونٹس ، نیشنل ہیلتھ مشن نے آن لائین شرکت کی ۔ میٹنگ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ جموں و کشمیر کے تمام ہیلتھ کئیر یونٹس میں سیزرین سیکشن کا بڑھتا ہوا رحجان ہے جو کہ تشویشناک ہے کیونکہ سی سیکشن کی بڑھتی ہوئی شرح صحت عامہ کیلئے ایک بڑی تشویش ہے جس کے نتیجے میں زچگی اور قبل از پیدائش کے مسائل سے متعلق خطرات پیدا ہوتے ہیں ۔ اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ سیزرین پیدائش کی تعداد میں اضافے سے ماں کے ساتھ ساتھ شیر خوار بچے دونوں کی صحت پر ممکنہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس طرح اس بات کی تائید کرنے کیلئے کوئی ممکنہ ثبوت نہیں ہے کہ سی سیکشن کی پیدائش سے ماں یا بچے کیلئے کوئی مثبت فائدہ ہوتا ہے ۔ایم ڈی این ایچ ایم نے افسران پر زور دیا کہ وہ سیزرین پیدائش کے بڑھتے ہوئے رحجان کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے تمام اقدامات کریں اور کہا کہ تمام سہولیات کو سی سیکشن آڈٹ کو یقینی بنانا چاہئیے جو اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ایک موثر غیر طبی مداخلت ہے ۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں ہونے والے حادثات کو روکنے کیلئے زچگی اور بچوں کی اموات کی وجوہات اور ان کے تعین کیلئے شناخت ، جائیزہ لینے اور اصلاحی اقدامات کریں ۔ پروجیکٹ منیجر این ایچ ایم ڈاکٹر قاضی ہارون نے ماں کی موت کی نگرانی کے جواب ، بچوں کی موت کے جائیزے اور سی سیکشن آڈٹ کے بارے میں تفصیلی پاور پوائینٹ پریذنٹیشن دی ۔ صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر پرینکا بھارتی نے خصوصی مدعو کے طور پر میٹنگ میں شرکت کی ۔
آپریشن کے ذریعے زچگی عمل میں اضافہ باعث تشویش
