عبدالقیوم شاہ
وادی بھر میںآوارہ کتّوں کی بڑے پیمانے پربڑھتی ہوئی تعداد سے پیدا ہونے والی خوفناک صورت حال سے دن بہ دن لوگوں میں تشویش بڑھ رہی ہے اور تقریباً وادی ٔ کشمیر کا ہر طبقہ اس تشویش ناک مسئلہ کے بارے میں بار بار سرینگر میونسپلٹی کو مطلع کرتا رہتا ہے۔ لیکن آج تک ایس ایم سی کی جانب سےاس معاملے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھایا گیا ہے۔ ایس ایم سی سے اُنہیں ہر بار یہی جواب موصول ہورہاہے کہ آوارہ کتّوں کی آبادی کو قابو کرنے کے لئے اقدامات ہورہے ہیں اور ایک برس کے اندر اندر اس پر کام شروع ہوگا۔ اب صورت حال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہر انسان کے پیچھے ایک ایک کُتّاپڑا ہوا ہے، جس پر قابو پانا اب مشکل ہورہا ہے۔ آوارہ کتّوں کی نس بندی کرانا یا انہیں پکڑ کرکسی ایک جگہ پر قید کرکے رکھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بن چکا ہے گویا یہ دونوں چیزیں اب اس خوفناک پیچیدہ مسلے کا بالکل حل نہیں ہےجبکہ کتّوں کی آبادی اس وسیع تعداد کو قابو کرنے کی تدابیر پر کوئی بھی کاروائی کرنا میونسپلٹی حکام بھی اپنی نوکریوں کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں ،اس لئے عرصۂ دراز سے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ کتّوں کی تعداد میںبے پناہ اضافے سے شہر و دیہات میں نحوست پھیل رہی ہے ،جگہ جگہ کتوں کےفضلۂ غلاظت سے جہاں کئی ایک بیماریاں پھیلنے کا سبب بن سکتی ہیں، وہیں اس سے عام انسانوںپر نفسیاتی دباو بھی بڑھ رہا ہے اوربعض اوقات یہی نفسیاتی دبائو انسانی توازن میں بگاڑ بھی پیدا کرسکتا ہے۔شہر و دیہات کے تقریباًہر محلے اور ہر گلی کوچے میںکُتّوں کا خوف بچوں سے لے کر بوڑھوں تک ہر مردوزن کو نفسیاتی طور پر خائف کررہا ہےاور خوف کی کیفیت میں مبتلا کردیتا ہے۔نفسیاتی خوف و ڈر کے اس ماحول میںان کے روزمرہ کے کام و کاج میں بگاڑ پیداہونے کا بھی اندیشہ لگا رہتا ہےاور اسطرح انسانی زندگی کے لئے یہ مسئلہ بے حد پیچیدہ بنتا جارہا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس خوفناک و تشویش ناک مسئلہ پر متعلقہ محکمہ فوری نوٹس لےتاکہ لوگ نفسیاتی دبائو سے باہر آکراطمینان کا سانس لے سکیں۔لوگوں کی یہی رائےہے کہ اس کا واحد حل کُتّوں کو مار دینا ہی ہے تاکہ اُن کی تعداد کم ہوسکے،اور آنے والے وقت میں پیدا ہونے والے مسائل سے بچا جاسکے۔ویسے بھی آوارہ کتّوں کی آبادی میں اتنا اضافہ پہلی بار ہواہے، جس سے رات کو راہ چلنا تو درکنار گھر بیٹھے لوگوں کے لئے آرام سے سونا بھی محال ہورہا ہے۔ جہاں روز ترقیاتی کاموں پر کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں، وہیں انسانی جانوں کے ساتھ کھلواڑکیوں جاری رکھا جارہا ہے،یہ بھی ایک اہم سوال ہے؟ بہر حال اعلیٰ حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ کتّوں کی آبادی میں بدترین اضافہ ہوتا رہا ہے، جوکہ ایک تشویش ناک امر ہے۔
(رابطہ۔9469679449, 7780882411)
[email protected],