عارف بلوچ
اننت ناگ//وادی میں گاڑیوں کی تعدادمیں اضافہ کے نتیجے میں سڑکوں کی کشادگی اور نئی سڑکوں کی تعمیرکا معاملہ ناگزیر بن چکا ہے۔اننت ناگ سے ویری ناگ تک 25کلو میٹر سڑک کی تعمیر60کی دہائی میں ہوئی ہے۔سڑک پر اکثرو بیشتر ٹریفک جام دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے باعث مسافروں کو ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ADVروڈ کے نام سے مشہور اس سڑک کے اطراف واکناف میں سیاحتی مقامات ویری ناگ اور کوکرناگ کے علاوہ میڈیکل کالج دیالگام ،زیارت شریف کعبہ مرگ ،تحصیل ہیڈکواٹر ڈورو اورمعروف کشمیری شعراء رسول میر اور محمودگامی کے مزاروںتک پہنچنے کیلئے لوگوں کو اسی سڑک سے گزرنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ سڑک کو سرینگر جموں شاہراہ کا متبادل بائی پاس بھی مانا جاتا ہے کیونکہ اکثرگاڑیاں کھنہ بل پہنچتے ہی قومی شاہراہ کے بجائے یہی روٹ اختیار کرتی ہیں کیونکہ اس سڑک سے نویگ ٹنل اور جواہرٹنل تک فاصلہ کم پڑتا ہے اور یہی صورتحال جموں سے سرینگر داخل ہونے والی گاڑیوں کا بھی ہے۔ بیشتر گاڑیاں ٹنل پار کرتے ہی ہلڑ اور اموہ کے راستے سے اس سڑک پر سفرکرتی ہیںتاہم سنگل لین کے باعث اکثراوقات ٹریفک جام لگتا ہے جو گھنٹوں تک جاری رہتا ہے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع کی بیشتر سڑکوں کی کشادگی عمل میں لائی گئی تاہم نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر اس اہم سڑک کو پس پشت ڈالا گیا ہے۔ میڈیکل کالج کے قیام سے اس سڑک کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ،سڑک پر گزشتہ کئی سالوں سے ٹریفک میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اب سڑک کی کشادگی کو لازمی قرار دیا جارہا ہے۔جاوید احمد خان نامی ایک شہری نے کہا کہ سال2014میں اْس وقت کے وزیر تعمیرات غلام احمد میر نے سڑک کی کشادگی کا اعلان کیاتھالیکن بعد میں اُس اعلان کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔انہوں نے کہا ’’ہم گزشتہ کئی برسوں سے سڑک کی کشادگی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے‘‘۔محکمہ تعمیرات عامہ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ سڑک کی کشادگی کے سلسلے میں محکمہ نے کئی بار حکومت کوDPRپیش کیا گیاتاہم اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی البتہ گزشتہ سال لیفٹیننٹ گورنر کی ہدایت پر محکمہ نے نئے سرے سے DPRترتیب دیا جس کے مطابق اننت ناگ سے ویری ناگ تک سڑک کو 4گلیاروں بنانے کیلئے تقریباََ804.11کروڑ لاگت آنے کا تخمینہ ہے۔مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ پر بھی ابھی پیش رفت ہونا باقی ہے۔