اننت ناگ میں واقع 4پہاڑی جھیلوں کا کم دریافت شدہ علاقہ‘ ارشن ویلی‘ چوٹیاں، گھاس کے میدان، گھنے جنگلات ، ندیاں اور پس منظر میں زنسکار لداخ کا پہاڑی سلسلہ جنت سے کم نہیں

 اعجاز میر

سرینگر//کشمیر بلا شبہ ہندوستان کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ اسے بجا طور پر “زمین پرجنت” کہا جاتا ہے۔ وسیع و العریض گھاس کے میدان ہوں، الپائن جھیلیں ہوں یا بڑے بڑے پہاڑ اورچوٹیاںیہ کبھی بھی آپ کو مسحور کرنے میں ناکام نہیں ہوتے۔ کشتواڑ سے لگنے والی اننت ناگ ضلع کی سرحد پر واقع ارشن ویلی کشمیر کے کم دریافت شدہ علاقے کا نام ہے۔ یہ راستہ صرف الپائن جھیلوں تک ہی محدود نہیں بلکہ وسیع گھاس کے میدان اورصاف و شفاف ندیوں کے جھرنوں اور وسیع پہاڑوں کے دلفریب مناظر سے پُر ہے۔ اننت ناگ ضلع میں سنتھن ٹاپ سے صرف 5.5 کلومیٹر دور چنگام واقع ہے جو ’ ارشن ویلی‘ کابیس پوائنٹ ہے۔یہاں سے تقریباً8کلومیٹر کا راستہ اس قدر دلکش ہے کہ ہر ایک شخص پر اسکی خوبصورتی کا سحر اثر انداز ہوتا ہے۔ٹریک کے دونوں طرف ارشن ویلی پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے۔ آدھے راستے پر پہلی جھیل ’’ارشن سر‘‘ ہے، یہاں سے آگے مہم جوئی تھوڑی مشکل ہے اور چوٹی پر پہنچ کر مزید دو جھیلوں’زیڈ ناگ ‘اور ’نہہ ناگ‘ کے دلفریب فضائی نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ مزید ڈیڑھ کلومیٹرکی مسافت طے کرنے کے بعد ایک اور خوبصورت جھیل ’ناگ پتھری‘اپنے مسحور کن مناظر بکھیرتی نظر آتی ہے۔ ڈکسم سے وادی ارشن تک کا سفر دلکش ہے جس میں سڑک کے دونوں طرف شاندار گھاس کے میدان اور جنگلات ہیں۔ یہاں سے نیچے کی طرف ایک اور ندی بہتی ہوئی بھی نظر آتی ہے۔ یہ سیکشن تھوڑا مشکل ہے۔ یہ پتھروں سے بھرا ہوا ہے اور بارش ہونے پر بہت پھسل سکتا ہے۔ارشن سر سے اوپر چوٹی تک، کوئی طے شدہ پگڈنڈی نہیں ہے، آپ کو پتھروں اور کیچڑ والی پگڈنڈیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
الپائن جھیل
ارشن سر ایک الپائن جھیل ہے اور اس ٹریک کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ 13,143 فٹ کی بلندی پر واقع، جھیل اور اردگرد کا نظارہ یقینی طور پر دیکھنے کے لیے ہے۔یہ جھیل بڑے پتھریلے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے جو سال کے اکثر اوقات برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ جھیل کے اوپر پہاڑوں کا عکس دیکھنے کے لیے ایک شاندار نظارہ ہے۔پگڈنڈی کے متوازی نیچے کی طرف بہنے والی ندی کا بنیادی ذریعہ ارشن سر بھی ہے۔زیڈ ناگ اس ٹریک کی ایک چوٹی ہے۔ اس کے آغاز پر، زیڈ ناگ جھیل کا فضائی نظارہ ملتا ہے۔ وادی ارشن میں جھیلوں کے جھرمٹ میں سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل بھی پتھریلی پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے۔ جھیل کا پانی وادی فامبر میں بہتا ہے جو اس علاقے کا ایک اور خوبصورت الپائن گھاس کا میدان ہے، جو کشتواڑ میں موجود ہے۔جب اس پہاڑی کے دوسرے سرے پر جاتے ہیں تو نہہ ناگ جھیل کا فضائی منظر دنگ کر دیتا ہے۔ تین جھیلوں میں سے سب سے چھوٹی، نہہ ناگ جھیل، زیڈ ناگ جھیل سے متصل واقع ہے۔یہاں سے پس منظر میں زنسکار لداخ کی پورے پہاڑی سلسلے کو دیکھ سکتے ہیں۔ زنسکار رینج کے مانٹ نون، مانٹ کون اور مانٹ پنیکل کا دور دراز نظارہ بھی ملتا ہے۔
توجہ کی ضررت
کشمیر کی اصل خوبصورتی کو خالص ترین شکل میں تجربہ کرنے کا بہترین طریقہ ٹریکنگ ہے۔ حکومت ’آف بیٹ سیاحتی مقامات‘ کے فروغ کے لئے آئے روز اعلانات کرتی ہے، لیکن بنیادی طور پر زمینی سطح پر اس حوالے سے کوئی خاص سرگرمی نہیں دکھائی دیتی ہے۔عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ محکمہ ٹورازم کے پاس ایسے علاقوں کے بارے میں کوئی واقفیت یا معلومات ہی نہیں ہیں جہاں کشمیر کے نوجوان ٹریکنگ کے دوران پہنچ رہے ہیں۔کشمیر عظمیٰ نے حالیہ ایام کے دوران بہت سارے ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جن کے بارے میں مقامی کشمیری بھی نہیں جانتے۔یہ ان گنت مقامات ایسے ہیں کہ ذرا سا بھی کوشش سے یہ سیاحوں کیلئے بڑے مراکز بن سکتے ہیں، ان کو فروغ دیگر روزگار کے ہزاروں مواقع فراہم ہوسکتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے حکومتی سطح پر چند روایتی ٹریکنگ مقامات کو ہی ترجیح دی جارہی ہے۔جہاں ’’کشمیر گریٹ لیکس‘‘ دیکھنے کیلئے 78کلومیٹر کی مشکل مہم جوئی کرنی پڑتی ہے، جس میں 7دن کا وقت لگتا ہے وہیں ’’ارشن ویلی لیکس‘‘ ٹریک میں محض ایک دن میں3سے4جھیلوں تک پہنچا جاسکتا ہے۔ ایک مہم جو نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ارشن ویلی کو ایک پکنک سپارٹ کے طور پر بھی فروغ دیا جاسکتا ہے جہاں مقامی لوگ بھی پنکنگ کیلئے آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جگہ ایک مکمل پیکیج ہے، کیونکہ سڑک کیساتھ ہی ایک ندی کا گزر ہوتا ہے اور کچھ دور چلتے ہی گھاس کے میدان شروع ہوتے ہیں، جن کی کوئی حد نہیں ہے۔ خوبصورت وادی میں گم ہوکر قدرت کی لازوال خوبصورتی دیکھ کر فطرت کی سحر انگیزی کا نظارہ ہوتا ہے۔