پرویز خان +جاوید اقبال
مینڈھر +منجا کوٹ //آج راجوری میں منعقد ہونے والی وزیر داخلہ کی ریلی میں شرکت کیلئے مینڈھر سب ڈویژن کے مختلف علاقوں سے پہاڑی قبائل کی وسیع تعداد نے دیر شام ریلی شروع کر دی تھی جبکہ اس ریلی کیلئے منجا کوٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر پر ایک لنگر کا اہتمام بھی کیاگیا ہے تاکہ ریلی میں شامل لوگوں کو رات کا کھانا تقسیم کیا جاسکے ۔غور طلب ہے کہ پہاڑیوں نے ایس ٹی کا درجہ ملنے کی امید میں وسیع تعداد راجوری ریلی میں شرکت کررہی ہے ۔غور طلب ہے کہ پہاڑی قبائل کے لوگ امید کررہے ہیں چار اکتوبر کو منعقد ہونے والی ریلی تاریخی ہو گئی جبکہ اس میں ہرطبقہ ہائے زندگی اور جڑواں اضلاع راجوری اور پونچھ سے لوگوں کی بھر پور شرکت ہوگی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ضلع یونٹ نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ راجوری میںوزیر داخلہ کی ریلی کا دن تاریخی ہو گا ۔وزیر داخلے کے جلسے میں شامل ہونے کیلئے ریلی میں شامل اراکین نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ راجوری کا دورہ ایک ایسے وقت میں کرنے جا رہے ہیں جب انتخابات کا موسم نہیں ہے لیکن ان کو یقین ہے کہ پہاڑیوں کیساتھ کئے گئے وعدے کو جلدازجلد پورا کیاجائے گا ۔سرحدی ضلع پونچھ کے مختلف علاقوں سے ریلی میں شرکت کیلئے لوگوں کی ایک وسیع تعداد کی آمد یقینی ہے تاہم دوسری جانب منجا کوٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر پر بھی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی ہے ۔اس کے علاوہ لوگوں کی ریلی میں شرکت کو یقینی بنانے کیلئے گاڑیوں کا بندوبست بھی کیاگیا ہے ۔
وزیر داخلہ کا راجوری جلسہ
پہاڑی قبائل اسٹیج سے اچھی خبر کی امید میں
سمت بھارگو
راجوری//راجوری اور پونچھ اضلاع میں پہاڑی برادری کے لوگوں کو منگل کے روز مرکزی وزیر داخلہ کی راجوری میں منعقد ہونے والی ریلی سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں اور پنڈال کے اسٹیج سے کسی اچھی خبر کے اعلان کی بھی توقع ہے۔پہاڑی بولنے والے بہت سے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 4 اکتوبر پہاڑی لوگوں کی جدوجہد کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جو پچھلی کئی دہائیوں سے شیڈول ٹرائب کی حیثیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔شہباز خان عرف شہباز پہاڑی نے کہا کہ پہاڑی قبیلے کے لوگ جموں و کشمیر کے علاقوں بشمول راجوری، پونچھ، کپواڑہ اور بارہمولہ اضلاع میں رہتے ہیں اور مشکلات اور چیلنجوں سے بھری زندگی گزارتے ہیں جبکہ وہ دیگر قبائل کی طرح ہی اپنے مال مویشیوں کیساتھ مشکل ترین ڈھوکوں میں زندگی بسر کرتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ’پچھلی تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ہم شیڈول ٹرائب کی حیثیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور متعدد کمیشن اور کمیٹیوں نے پہاڑیوں کے لئے اس کی سفارش کی ہے اور آنے والی حکومتوں نے اس درجہ کا اعلان کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن کوئی بھی اپنے وعدے پر قائم نہیں رہ سکا۔ایک اور پہاڑی کارکن اور پہاڑی ایس ٹی ٹرائب فورم کے نمائندے وکرانت کمار نے کہا کہ پہاڑی طویل عرصے سے ایس ٹی کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کسی نے بھی اس مطالبے پر کان دھرنے کی زحمت نہیں کی اور فی الحال بی جے پی حکومت واحد حکومت ہے جس نے اس حقیقی مطالبے کی فکر کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ پہاڑی ایس ٹی کے درجہ مانگ رہے ہیںجبکہ وہ دیگر قبائل و کمیونٹی کے مختص کوٹے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے ۔