غلام محمد+ اشرف چراغ
//
سوپور+کپوارہ//ریاستی سرکار کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات نومبر میں منعقد کرانے کے خلاف وادی بھرکے طلاب کی جانب سے احتجاجی لہر کی شدت اختیار کی گئی ہے۔سرینگر کے علاقہ تیل بل میں کل طلبہ نے ایک جلوس نکالا جس میں حکومت سے 10 ویں اور 12 ویں جماعت کے امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں بھی سنیچر کو بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا اور اب شمالی کشمیر کے سوپور،زینہ گیر اور رفیع آباد کے بیشتر علاقوںجن بھی طلاب نے مظاہرے کئے۔ جامع مسجد سوپور، واڑورہ، بومئی اورہدی پورہ کے سینکڑوںطالب علموں نے امتحانات بائیکاٹ کے حق میں شدید نعرے بازی کی اور اپنے مظاہروں کو دن بھر جاری رکھا۔طلبہ نے وزیر تعلیم نعیم اختر کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے کہا کہ وزیر تعلیم نے نومبر کے مہینے میں امتحانات لینے کے احکامات کو اپنے لئے رواں جدوجہد میں بہتری لانے کا مسئلہ بنادیا ہے جبکہ وزیر تعلیم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ گزشتہ تین ماہ سے اسکول بند پڑے ہیں اور حالات بھی دن بدن بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ طلباء وطالبات کا سیلبس بھی ادھورا رہ گیا ہے۔ طالب علموں نے کہا ہے کہ ہم کیسے ایسے نامساعد حالات میں گھروں سے باہر نکلیںگے اور امتحانی سینٹروں تک پہنچ پائینگے۔طلاب کا کہنا تھا کہ ہم ذہنی طور بھی امتحانات دینے کے لئے تیار نہیں ہین ، ہمارے دوسرے چھوٹے بھائی بہن مضروب ہوئے ہیں، بیشتر طالب علموں کی روشنی بھی تشدد کے دوران چلی گئی ہے ،سینکڑوں طالب علم سنگبازی کے الزام میں جیلوں میں بند پڑے ہیںاور درجنوں پر سیفٹی ایکٹ بھی لاگوکیا گیا ، اس لئے ہم وزیر تعلیم کو آگاہ کرتے ہیں کہ ہم تب تک کسی بھی امتحان میں بیٹھنے کے لئے تیار نہیں کہ جب تک نہ مسئلہ کشمیر کا کوئی ٹھوس حل سامنے نہ آئے کیونکہ ہر سال ہمارا بیشتر وقت کرفیو اور ہڑتال میں چلاجاتا ہے ہمارا کیریر بھی دن بدن ابترہوتا جارہا ہے۔ادھر قصبہ سوپور کی مرکزی جامع مسجد میں درجنوں طالب علموں نے بھی نعرے بلند کئے۔ادھر کپوارہ کے کئی علاقوں میں بھی طلاب نے احتجاج کیا۔ نتنوسہ میں طلاب، سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوئے اور انہوں نے امتحانات منعقد نہ کرنے کے حق میں احتجاج کیا۔طلاب نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امتحانات کے انعقاد کے خلاف نعرے درج تھے۔