نئی دہلی //اقوام متحدہ کے ہائی کمشنربرائے حقوق انسانی زیدرعدالحسین نے بھارت سرکارپرزوردیاہے کہ اسے کشمیرمیں حقوق انسانی پامالیوں کی تحقیقات کے معاملے میں خودپراعتمادرکھناچاہئے کیونکہ کشمیرسے متعلق حقوق انسانی صورتحال کے بارے اقوام متحدہ شعبہ حقوق البشرکی رپورٹ میں سرکاری فورسزکیساتھ ساتھ جنگجوگروپوں کے ہاتھوں ہونے والی زیادتیوں اورخلاف ورزیوں کوبھی رقم کیاگیاہے۔نئی دہلی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ’دِی انڈین ایکسپریس‘کیلئے لکھے گئے ایک مضمون یاکالم میں انہوں نے تحریرکیاہے کہ حقوق انسانی پامالیوں اورخلاف وزریوں کے نتیجے میں ریاست جموں وکشمیرکی پوری آبادی میں بیگانگی کی صورتحال بڑھ رہی ہے جوکوئی اچھی علامت نہیں ۔ زیدرعدالحسین نے کشمیررپورٹ پربھارت کے اعتراض کومایوس کن اورحیراکن قراردیتے ہوئے واضح کیاہے کہ رپورٹ میں صرف بھارتی فورسزیافوج کے ہاتھوں ہوئی یاہورہی خلاف ورزیوں یاپامالیوں کاذکرنہیں بلکہ اس رپورٹ میں جنگجوگروپوں کے ہاتھوں ہونے والی خلاف ورزیوں بشمول ہلاکتوں ،اغواکاری اوردیگرواقعات کوبھی اُجاگرکیاگیاہے ۔انہوں نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کی کشمیررپورٹ میں جنگجوگروپوں کے حوالے سے لکھی گئی باتیں مخرب یامنفی اندازمیں نہیں لکھی گئی ہیں بلکہ صاف طورپرملی ٹنٹ گروپوں کے ہاتھوں ہونے والی پامالیوں کوبیان کیاگیاہے۔زیدرعدالحسین نے واضح کیاکہ کشمیرپورٹ کسی بھی طورجانبداری پرمبنی نہیں ہے بلکہ رپورٹ کومرتب کرتے وقت جموں وکشمیرکی حکومت اوراسکے ماتحت اداروں کی مرتب کردہ دستاویزات اورفراہم کردہ معلومات سے استفادہ حاصل کیاگیاہے۔انہوں نے بھارت سرکارسے کہاکہ کشمیرکی پوری آبادی بالخصوص نوجوانوں میں بیگانگی پائی جاتی ہے کیونکہ وہ دہائیوں سے کشت وخون کا سا منا کرتے آرہے ہیں اورحصول ِ ِ انصاف سے متعلق اُنکی آوازنہیں سنی جاتی ۔ زیدرعدالحسین نے کہاہے کہ کشمیری عوام باربارانصاف ا و ر تشددکے لامتناعی سلسلے سے نجات کیلئے آوازیں بلندکرتے ہیں لیکن کوئی اُنکی آوازکوسننے کیلئے تیارنہیں ۔کالم میں اقوام متحدہ کے کمشنربرائے حقوق البشرنے لکھاہے کہ حقوق انسانی پامالیوں اورخلاف ورزیوں کے واقعات کوجوابدہی سے ہمیشہ کیلئے معطل یادورنہیں رکھاجاسکتا ۔انہوں نے واضح کیاہے کہ ہم کشمیرمسئلے کے سیاسی حل تک کاانتظارنہیں کرسکتے کہ پہلے مسئلہ حل ہوگااورپھرپامالیوں اورخلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات عمل میں لائی جائیگی۔زیدرعدالحسین نے واضح کیاہے کہ اگرحقوق انسانی کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کویقینی بنایاجائیگاتوکشمیرمیں جاری شورش اوربدامنی وکشیدگی میں کمی واقعہ ہوگی اورمسئلہ کشمیرکے پائیدار حل کیلئے زمینی صورتحال ہموارہوجائیگی۔ انہوں نے کہاہے کہ لائن آف کنٹرول کے آرپارحقوق انسانی کے حوالے سے بڑافقدان پایاجاتاہے ،جسکی جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیرکے آرپاراعتمادبحال کرنے کیلئے حقوق انسانی پامالیوں کی شکایات کاسدباب یاتدارک کرنے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنربرائے حقوق انسانی نے کہاکہ سال2016سے اُنکادفتربھارت اورپاکستان سے رجوع کرتاآیاہے کہ اقوام متحدہ کے شعبہ حقوق البشرکی ٹیم کوکشمیرکے دونوں علاقوں میں غیرمشروط طورپررسائی فراہم کی جائے لیکن ابھی تک دونوں ملکوں نے اسبارے میں کوئی مثبت موقف اختیارنہیں کیاہے۔انہوں نے جموں وکشمیرمیں سال 1990سے متواترلاگومتنازعہ قانون ’آرمڈفورسزاسپیشل پاوئورس ایکٹ‘یعنی افسپاکے تحت ریاست میں تعینات آرمڈفورسزبشمول فوج ،نیم فوجی دستوں اورمرکزی پولیس فورسزکوقانونی کارروائی سے دئیے گئے استثنیٰ پرسخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ایک جمہور ی ملک میں ایسی صورتحال کسی بھی جمہوری اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی ۔زیدرعدالحسین نے لکھاہے’’ایک جمہوری ملک(بھارت)میں جہاں جمہوری اداروں یانظام پرفخرکیاجاتاہے ،میں 28برس کے دوران ایک باربھی سنگین نوعیت کی خلاف وزیوں اورپامالیوں بشمول ہلاکتوں ،آبروریزی ،ٹارچراورحراستی گمشدگیوں کے مرتکب آرمڈفورسزکیخلاف قانونی کارروائی کی اجازت نہ دی جائے ۔