اقوام متحدہ انسانی حقوق ہائی کمشنر کی کشمیر پر سالانہ رپورٹ

 بھارت کا احتجاج بے معنی:گیلانی

نیوز ڈیسک
 
سرینگر//حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے سربراہ زید راد الحسنین کی سالانہ رپورٹ میں جموں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لینے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ یہ ادارہ جموں کشمیر کے مظلوم عوام کے خلاف ہوئے مظالم کو روکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کی رپورٹ سے متعلق بھارت کے احتجاج کو ’’چور مچائے شور‘‘ کے مصداق قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جموں کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کا بدترین مظاہرہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہا ہے ۔ بھارت سمیت پوری عالمی برادری کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آئینے میں دنیا کے سبھی متنازعہ خطوں میں مساوی طور پر حقِ خودارادیت اور انسانی حقوق کا حترام کرلینا چاہیے۔ گیلانی  نے اُمید ظاہر کی اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن قول وفعل کی یکسانیت کے ساتھ حق خودارادیت کے حوالے سے دوہرے معیار کو مسترد کرتے ہوئے جموں کشمیر کے اطراف واکناف میں بھارتی افواج کے ہاتھوں نہتے اور بے بس عوام کے خلاف قتل وغارت اور ظلم وبربریت کو روکنے میں اپنا منصبی فریضہ ادا کریں اور جموں کشمیر کے اس دیرینہ انسانی مسئلے کو عوامی خواہشات کے عین مطابق اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے پاش شدہ قراردادوں کی روشنی میں حل تلاشنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ گیلانی نے کہا جموں کشمیر کی اس چھوٹی ریاست میں اس وقت بھارت کے 8لاکھ مسلح اہلکار موجود ہیں، جو یہاں ظلم وجبر اور قتل کا غارت گری کا بازار گرم کررکھے ہیں۔ اس قتل عام کے لیے بھارتی فورسز کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا گیا ہے، جس وجہ سے کسی بھی قاتل اہلکار کو آج تک عدالتِ انصاف تک نہیں لایاجاسکا۔ گیلانی نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن، ایشیاء واچ، ایمنسٹی انٹرنیشل، عالمی ریڈکراس اور دیگر قومی اور بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں بھارتی  زیادتیوں کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
 
 

افسپا خاتمہ کیلئے اقوام متحدہ مداخلت کرے:میر اوعظ

بلال فرقانی
 
سرینگر//فوج کوحاصل خصوصی اختیارت سے متعلق قانون ’’افسپا‘‘ کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کو مداخلت کرنے پر زور دیتے ہوئے حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے یہ معاملہ حکومت ہند سے اٹھانے کی وکالت کی۔انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے ہائی کمشنر زید راد الحسین کی جانب سے کنٹرول لائن کے آر پار ریاست میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے دورے کی خواہش کا خیر مقدم کیا۔ سرینگر کے نگین علاقے میں کئی دنوں سے اپنی رہائش گاہ میں خانہ نظر بند رہنے کے بعد حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق جمعہ کو جامع مسجد سرینگر پہنچے،اور نماز جمعہ پر خطاب کیا ۔میرواعظ نے کہا کہ جموںوکشمیر خاص کر وادی کے اندر ظلم اور بربریت کی انتہا کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا’’ شوپیاں میں 4 نہتے نوجوانوں کو شہید کئے جانے کے بعد عام لوگوںکو تختہ مشق بنایا گیا حتیٰ کہ انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا ، مزاحمتی قیادت کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند کیا گیا،سکولوں اور تعلیمی اداروں کو بھی بند کیا گیا اور شہر خاص میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کی گئیں‘‘۔میر واعظ نے کہا کہ ایک طرف ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو چن چن کر شہید کیا جارہا ہے تو دوسری طرف عام لوگوں کو انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔انہوںنے ریاستی حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ نہتے کشمیریوں کیخلاف ظلم و جبر اور بربریت کا مظاہرہ بند نہیں کیا گیا تو عوام اس بربریت اور جارحیت کیخلاف احتجاجاً سڑکوں پر نکل آنے کیلئے مجبور ہونگے۔ وادی میں مقید نظر بندوں کو بیرون ریاست جیلوں میں منتقل کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ سیاسی قیدی مختلف جیلوں میں سالہا سال سے مقید ہیں اور اب حکومت وادی سے سیاسی نظر بندوںکو بیرون کشمیر جیلوں میں منتقل کررہی ہے ،اور یہ سب اقدامات حکومت محض سیاسی انتقام گیری کی بنیاد پر اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے کہا ’’ ڈاکٹر قاسم فکتو اور ڈاکٹر شفیع شریعتی اور دیگر درجنوں قیدیوں کو جو گزشتہ طویل عرصے سے سرینگر سینٹرل جیل میں مقید تھے کو باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا اور اسی طرح دلی کے تہاڑ جیل این آئی اے کی کارروائی کے نتیجے میں جو سیاسی قیدی مقید ہیں وہاں ان کو عادی مجرموں کے ساتھ رکھا جارہا ہے اور اس طرح ان قیدیوں کی زندگیوں کو جان بوجھ کر خطرات کی نذر کیا جارہا ہے‘‘۔کھٹوعہ میں ایک کمسن کی ہلاکت اور عصمت ریزی کے واقعے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے حریت(ع) چیئرمین نے کہا کہ اس المناک سانحہ پر کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سیاست کاری نتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا’’ یہ مسئلہ ہندویا مسلمان کے ملوث ہونے کا نہیں بلکہ ایک معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد اس کو قتل کیا گیا، لہٰذا اس مسئلہ پر سیاست کاری کے بجائے ملوث مجرمین کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے‘‘۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس واقعہ میں ملوث مجرمین کو سزا نہیں دی گئی تو اس کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائیگا ۔