اعضا ءعطیہ کرنے کا عالمی دن | وادی میں 900افراد کو مختلف اعضاء کی پیوندکاری کی اشد ضرورت ابتک 1200افراد نے عطیہ کیلئے حلف نامہ جمع کرایا

پرویز احمد

سرینگر //بھارت میں ہر 10منٹ میں ا عضاء کے عطیہ کے منتظر مریضوں کی فہرست میں ایک مریض کا اضافہ ہورہا ہے ۔ملک میں ہر سال 3لاکھ لوگوں کو مختلف ا عضاء کی پیوندکاری درکار ہے لیکن ان میں سے صرف 10فیصد لوگوں کی ہی پیوندکاری ہو پاتی ہے۔ بھارت میںہر دن اعضاء کی کمی کی وجہ سے 20مریضوں کی موت بھی ہورہی ہے ۔ جموں و کشمیر میں اسوقت 900افراد کو مختلف ا عضاء کی پیوندکاری کی ضرورت ہے لیکن اعضاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کی پیوندکاری نہیں ہوپارہی ہے۔13اگست کو پوری دنیا کے ساتھ ساتھ وادی میں بھی ا عضاء کے عطیہ کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور اس دن لوگوں میں ا عضاء کے عطیہ سے متعلق جانکاری بڑھانے کیلئے مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جموں و کشمیر میں انسانی ا عضاء کے عطیہ پر نظر رکھنے والے سٹیٹ آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن (سو ٹو) کے اعداد و شمار کے مطابق 3اگست 2024کو ا عضاء عطیہ کرنے کے عالمی دن پر پروگراموں کے انعقاد سے لیکر 8اگست 2024تک 200افراد نے اپنے ا عضاء عطیہ کرنے کا حلف نامہ جمع کرایا ہے۔سو ٹو اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میںاسوقت 1200لوگوں نے عطیہ کیلئے حلف نامہ جمع کرائے ہیں جن میں جموں ضلع میں سب سے زیادہ 550، بارہمولہ میں 45، سرینگر میں 12، پلوامہ میں 22، کپوارہ میں23، اننت ناگ میں 23، بانڈی پورہ میں 11، بڈگام میں 9، شوپیان میں 4 جبکہ گاندربل میں 2افراد نے عطیہ کرانے کیلئے حلف نامہ دیا ہے۔ ٹرانسپلانٹ کارڈنیٹر ڈاکٹر عرفان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر میں ابھی صرف 1200افراد نے عطیہ کرنے کا فارم جمع کیا ہے لیکن ابھی عطیہ نہیں کیا ہے جبکہ یہاں اسوقت 900مریضوں کو مختلف ا عضاء کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عرفان کا کہنا تھا کہ حلف نامہ تو جمع کیا ہے لیکن ٹرانسپلانٹ ایکٹ 1994کے تحت یہ عطیہ کرنے والے افراد کے اہلخانہ پر منحصر ہوگا کہ وہ مرنے والے شخص کے جسم سے اعضاء نکالنے کی اجازت دیں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اہل خانہ نے اجازت نہیں دی تو حلف نامہ کے باوجود بھی کسی کا ا عضانہیں نکالا جا سکتا ۔ کشمیر میں اسوقت ہونے والی پیوندکاری کی تفصیلات دیتے ہوئے ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی گردوں، جگر، دل اور دیگر اعضاء کے متاثر ہونے کے بعد ٹرانسپلانٹ درکار ہے اور ان مریضوں کی تعداد ہزاروں میں ہیں لیکن ہم سالانہ صرف 55مریضوں کے ہی گردوں کی پیوندکاری کر پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم سی جموں اور سکمز صورہ میں ٹرانسپلانٹ شعبے بہت اچھے سے کام کررہا ہے اور سکمز میں ہر ماہ 4مریضوں کے گردوں کی پیوندکاری ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سرکار نے جی ایم سی سرینگر اور جموں میں سال 2019کو گردوں کے پیوندکاری شروع کرنے کو منظوری دی ہے لیکن جی ایم سی سرینگر میں ابتک 7 جبکہ جی ایم سی جموں میں 25افراد کے گردوں کی پیوندکاری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپلانٹ ایکٹ 1994کے تحت عطیہ کرنے والے کے رشتہ داروں سے منظوری لینا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 900افراد مختلف عضاء کے پیوندکاری کے منتظر ہے جن میں جی ایم سی سرینگر کے شعبہ امراض چشم میں 600، جی ایم سی جموں کے شعبہ امراض چشم میں 200، اس کے علاوہ مختلف اداروں میں زیر نگرانی علاج و معالجہ میں مصروف 60مریضوں کو گردوں کی پیوندکاری کی ضرورت ہے اور پیوندکاری کیلئے ناموں کا اندراج کرواچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان عطیہ کے منتظر مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ہم ابھی سالانہ 55افراد کے ہی گردوں کی پیوندکاری کرتے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ کام کررہا ہے جبکہ جی ایم سی سرینگر کا کڈنیء ٹرانسپلانٹ یونٹ ابھی خرابی کی وجہ سے بند پڑا ہے۔