انجینئر مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ بارک وتعالیٰ قران مجید میں سورۃ( آل عمران، آیت نمبر164) میں ارشاد فرماتا ہے ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ اْن میں اْنہی میں سے عظمت والا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) بھیجا‘‘اِسلام میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نعمتوں اور اْس کے فضل و کرم پر شکر بجا لانا تقاضائے عبودیت و بندگی ہے، لیکن قرآن نے ایک مقام پر اس کی جو حکمت بیان فرمائی ہے وہ خاصی معنی خیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ اِبراھیم میں ارشاد فرمایا’’اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تم پر نعمتوں میں ضرور اِضافہ کروں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب یقینا سخت ہے۔ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعات کی تاریخی خوشی میں مسرت و شادمانی کا اظہار ہے اور یہ ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابولہب جیسے کافر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔
اگر ابولہب جیسے کافر کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے تو اْس مومن مسلمان کی سعادت کا کیا ٹھکانا ہوگا جس کی زندگی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشیاں منانے میں بسر ہوتی ہو۔حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اپنے یومِ ولادت کی تعظیم فرماتے اور اِس کائنات میں اپنے ظہور وجود پر سپاس گزار ہوتے ہوئے پیر کے دن روزہ رکھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے یوم ولادت کی تعظیم و تکریم فرماتے ہوئے تحدیثِ نعمت کا شکر بجا لانا حکم خداوندی تھا کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے وجودِ مسعود کے تصدق و توسل سے ہر وجود کو سعادت ملی ہے ۔
جشن ِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے۔ صلواۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہوراْمت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اْجاگر کرنے اور جذبہ محبت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فروغ کے لیے محفل ِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اِسی لیے جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں فضائل، شمائل، خصائل اور معجزاتِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ اور اْسوہ حسنہ کا بیان ہوتا ہے۔ جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اَہم مقصد محبت و قربِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصول و فروغ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی سے مسلمانوں کے تعلق کا اِحیاء ہے اور یہ اِحیاء منشاء ِ شریعت ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و کمالات کی معرفت ایمان باللہ اور ایمان بالرسالت میں اِضافہ کا محرک بنتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر ایمان کا پہلا بنیادی تقاضا ہے اور میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں مسرت و شادمانی کا اظہار کرنا، محافلِ ذکر و نعت کا انعقاد کرنا اور کھانے کا اہتمام کرنا اللہ تعالیٰ کے حضور شکر گزاری کے سب سے نمایاں مظاہر میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لیے مبعوث فرما کر ہمیں اپنے بے پایاں احسانات و عنایات اور نوازشات کا مستحق ٹھہرایا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس احسانِ عظیم کو جتلایا ہے ۔اللہ پاک ہمیں ولادت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر خوشی منانا اور شکر ِ اِلٰہی بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
فون نمبر۔7006105720
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)