ریاض ملک
سرینگر//جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں جمعرات کو اُس وقت دلچسپ مناظر دیکھنے کو ملے جب سپیکر کی ہدایت پر بی جے پی کے کم ازکم 3احتجاجی ممبران کو مارشلوںکے ذریعے ایوان سے باہر دھکیل دیاگیا۔جمعرات کو ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے ختم ہونے تک ہنگامہ آرائی چلتی رہی اور بھاجپا ممبران برسر احتجاج رہے۔اس دوران سپیکر بار بار احتجاج پر آمادہ بھاجپا ممبران سے اپنی نشستوںپر بیٹھنے کی تاکید کرتے رہے تاکہ اُن کی تاکید صدا بہ صحرا ثابت ہوتی رہی کیونکہ احتجاج تھمنے کا نام نہیں لے رہاتھا۔اس دوران جب ایوان کی کارروائی ایک دفعہ ملتوی ہونے کے بعد دوباہ شروع ہوئی تو سپیکرنے اپوزیشن ارکان سے اپنی نشستیں سنبھالنے کی درخواست کی تاہم جب احتجاج جاری رہا توسپیکر نے کہا ’’آپ اصولوں سے بالاتر نہیں ہیں۔ قواعد دیکھیں۔ میں کچھ ممبران کی سرگرمیوں کو بہت قریب سے دیکھ رہا ہوں۔ مجھے وہ کام کرنے پر مجبور نہ کریں جو میں نہیں کرنا چاہتا‘‘۔قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے تاہم کہا ’’میں چاہتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس کا خصوصی درجہ کا ڈرامہ ختم ہو‘‘، جس نے حکومتی بنچوں کو مشتعل کیا جس کے نتیجے میں احتجاج ہوا اور دونوں طرف کے اراکین اپنی نشستوںسے کھڑے ہوکر نعرے بازی کرنے لگے۔بی جے پی کے ارکان نے نعرے لگائے ’’بلیدان ہوا جہاں مکھرجی وہ کشمیر ہمارا ہے‘‘ جبکہ این سی کے ارکان اسمبلی نے ’’جس کشمیر کو خون سے سینچا، وہ کشمیر ہمارا ہے‘‘ کے نعرے لگائے۔این سی ارکان ’’جموں کشمیر کی آواز کیا، 370اور کیا‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے جب کہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے ’’بھارت ماتا کی جئے‘‘ کے نعرے لگائے۔ اس کے بعد سپیکر نے چاہِ ایوان پر دھاوا بولنے والے بی جے پی ممبران کو باہر نکالنے کی ہدایت دی، جس سے اسمبلی مارشل اور بی جے پی ممبران کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔سپیکر نے کہا’’وہ اس کے مستحق ہیں، انہیں باہر پھینک دیں‘‘۔چونکہ بی جے پی کی واحد خاتون ممبر اسمبلی شگن پریہار ایک میز پر کھڑی تھیں، ان سے نمٹنے کے لئے خاتون مارشل کو بلایا گیا۔جیسے ہی بی جے پی ممبران اسمبلی کو باہر دھکیلنے کی کوشش کی گئی تووہ مارشلوں کے ساتھ مارپیٹ پر آگئے۔تاہم اس دوران بی جے پی کے تین ممبران اسمبلی کوحکومتی بنچوں کی طرف سے میز تھپتھپانے کے بیچ ایوان سے باہر کر دیا گیااور ایوان کے سبھی دروازے بند کردئے گئے جس کے باوجود ہنگامہ آرائی جاری رہی تاہم پھر کسی نے چاہ ِایوان میں داخل ہونے کی جرأت نہیں کی۔