علاقائی سیاسی جماعتیں آپسی اختلافات پس پشت ڈالیں: بخاری
سرینگر// مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم کرکے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو اضافی اختیارات دینے کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے تمام علاقائی سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ایل جی کے اختیارات میں اضافے کے لیے جموں کشمیر تنظیم نو کے قانون میں ترمیم کرنے کے نتیجے میں بالآخر جموں کشمیر کی ریاست، اسکی اسمبلی اور مستبقل کی حکومتیں اختیارات کے لحاظ سے کمزور ہوں گی۔‘‘قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم کی ہے۔ یہ ترمیم جموں و کشمیر اسمبلی اور منتخب حکومت کے اختیارات کو کم کر دے گی۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سید الطاف بخاری نے تمام علاقائی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہوجائیں تاکہ جموں کشمیر کے لئے با اختیار ریاست، اسمبلی اور حکومت یقینی بنانے کیلئے مل جل کر جدوجہد کی جاسکے۔انہوں نے کہا، ’’ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتیں اس ترمیم پر خاموش رہنے کی متحمل نہیں ہو سکتیں، ہمیں جموں و کشمیر اور اس کے لوگوں کے حقوق کے لیے متحد ہوجانے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، اپنی پارٹی، ایک چھوٹی اور نئی سیاسی جماعت کے طور پر، تمام علاقائی سیاسی جماعتوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور جموں و کشمیر کے حقوق کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں، ہم کمزور اسمبلی اور بے اختیار منتخب حکومت کے متحمل نہیں ہو سکتے، عوامی مسائل اور شکایات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے، جموں و کشمیر کو ایک مضبوط اسمبلی اور ایک با اختیار حکومت کی ضرورت ہے، چاہے کوئی بھی منتخب کیوں نہ ہو۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اجتماعی طور پر آواز بلند کریں۔ اگر ہم ایسا ابھی نہیں کریں گے تو پھر کبھی نہیں کرسکیں گے۔‘‘