سرینگر // محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے اعدادو شمار کے مطابق پچھلے تین ماہ میں 1148آگ کی وارداتیں رونما ہوئیں جن میں245کروڑ 85لاکھ روپے مالیت کی جائیدادیں زد میں آئیں۔اس دوران محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی 222 کروڑ55لاکھ کی جائیداد بچانے میں کامیاب رہا جبکہ 23کروڑ ایک لاکھ کی جائیداد جل کر خاکستر ہوگئیں۔ محکمہ کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ نقطہ احتراق (Fire Point) میں کمی کی وجہ سے تعمیراتی مواد معمولی چنگاری یا شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ کی وارداتیں رونما ہورہی تھی۔ نومبر 2017میں مجموعی طور پر آگ کے 461واقعات رونما ہوئے جن میں 79کروڑ 90لاکھ روپے کی جائیدادیںزد میں آئیں جس میں 71کروڑ اور 2 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد کو بچالیا گیا جبکہ آگ زنی کے ان واقعات میں 8کروڑ اور 88لاکھ روپے کی جائیداد جل کر خاکستر ہوئی ۔ دسمبر 2017میں آگ کی 323وارداتیں رونما ہوئیں جن میں 123کروڑ اور 21لاکھ روپے مالیت کی جائیدادیں زد میں آئیں جن میں 115کروڑ 25لاکھ روپے مالیت کی جائیدادوں کو بچالیا گیا جبکہ دسمبر مہینے میں 7کروڑ اور 71لاکھ روپے مالیت کی جائیداد نذر آتش ہوگئیں ۔ سال 2018 کے ابتدائی مہینے کے 31دنوں میں آگ کی 364وارداتیں رونما ہوئیں جن میں 42کروڑ اور 74لاکھ روپے کی جائیداد یںزد میں آئیں جس میں سے آگ بجھانے والے عملے نے 36کروڑ 23لاکھ روپے مالیت کی جائیدادوں کو بچالیا جبکہ جنوری مہینے میں 6کروڑ 51لاکھ روپے مالیت کی جائیدادیںجل کر خاکستر ہوئیں ۔آگ کی وارداتوں میں اضافے پر بات کرتے ہوئے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے جوائنٹ ڈائریکٹر محمد اکبر ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’خشک سالی میں نقطہ احتراق میں کافی کمی آتی ہے کیونکہ تعمیراتی مواد سے ہواکی نمی ختم ہوچکی ہوتی ہے جو آگ کا سبب بن بنتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال جھاڑے میں بارش یا برف باری ہونے کی وجہ سے ہوا کی نمی بڑھتی ہے مگر پچھلے تین مال کے دوران خشک سالی کی وجہ سے نقطہ احتراق بڑھ گیا ہے اور تعمیر اتی مواد چنگاری سے آگ پکڑ لیتا ہے مگر اب بارشوں سے آگ کی وارداتوں میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے ایام میں جب بارش یا برف باری ہوتی ہے تو آگ کی وارداتوں میں کمی آتی ہے مگر جب سردیوں میں خشک سالی ہوتی ہے تو آگ کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔