یو این آئی
سرینگر //ڈوڈہ میں جاری تلاشی آپریشن کا دائرہ اب جنوبی کشمیر کے جنگلات تک وسیع کیا گیا ہے تاکہ ملی ٹینٹوں کو فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو سکے۔ منگل کی صبح سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع العریض جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فوج ، پولیس ، پیرا ملٹری فورس اور پیرا کمانڈوز کو جنگلی علاقے کی اور روانہ کیا گیا ہے تاکہ مفرور ملی ٹینٹوں کوزیر کیا جاسکے۔ان کے مطابق سیکورٹی فورسز نے کئی کلومیٹر جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن کا دائرہ ایک درجن علاقوں تک وسیع کیا ہے۔ ڈرون کیمروں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے جنگلی علاقے پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں جبکہ آس پاس رہائش پذیر لوگوں سے بھی پوچھ تاچھ شروع کی گئی ہے۔
دریں اثنا ڈوڈہ کے دیسا علاقے میں پانچ سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد تلاشی آپریشن کا دائرہ جنوبی کشمیر کے جنگلات تک بڑھایا گیا ہے کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ ملی ٹینٹ جنوبی کشمیر کے جنگلی علاقے کی طرف بھاگ گئے ہیں۔ ڈوڈہ کے دیسا جنگلی علاقے سے جنوبی کشمیر کے پہاڑی علاقوں تک کی مسافت بہت ہی کم ہے جس کے پیش نظر اب پیر پنچال کے اوپری علاقوں میں بھی سیکورٹی فورسز نے تلاشی آپریشن لانچ کیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ فوج ، پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے سینئر آفیسران آپریشن کی از خود نگرانی کر رہے ہیں۔ادھردہشت گردی کے حملے جیسی کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پنجاب پولیس نے3 کوئیک رسپانس ٹیمیں (QRTs) شامل کی ہیں، جنہیں فوج نے خصوصی طور پر تربیت دی ہے۔پٹھان کوٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سہیل قاسم میر نے کہا کہ یہ اعلی تربیت یافتہ QRTs، جو سرحدی ضلع کے تین ذیلی ڈویژنوں میں تعینات ہوں گے، جو کہ لائٹ مشین گن سے لیس ہوں گی۔ایس ایس پی نے کہا کہ تربیت یافتہ پولیس اہلکار وسیع پیمانے پر آلات سے لیس ہوں گے جو عام طور پر پولیس اہلکاروں کے پاس نہیں ہوتے۔”QRTs خاص طور پر لیس اور آپریشنل طور پر تربیت یافتہ ہیں۔ وہ مختلف حالات سے نمٹنے کے لیے ہیں جو دہشت گردی کے حملے، شوٹ آٹ منظر یا یرغمالی بحران کی صورت حال جیسے پیدا ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان پولیس اہلکاروں نے، جنہوں نے کمانڈو کورسز کیے ہیں، فوج کی طرف سے خصوصی طور پر تربیت یافتہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر کیو آر ٹی میں 10 پولیس اہلکار شامل ہیں اور وہ اپنے علاقوں میں باقاعدہ گشت کریں گے۔